Home ≫ ur ≫ Surah Al Taubah ≫ ayat 53 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ اَنْفِقُوْا طَوْعًا اَوْ كَرْهًا لَّنْ یُّتَقَبَّلَ مِنْكُمْؕ-اِنَّكُمْ كُنْتُمْ قَوْمًا فٰسِقِیْنَ(53)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ:تم فرماؤ۔}شانِ نزول: یہ آیت جد بن قیس منافق کے جواب میں نازل ہوئی جس نے جہاد میں نہ جانے کی اجازت طلب کرنے کے ساتھ یہ کہا تھا کہ میں اپنے مال سے مدد کروں گا، اس پر اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی نے اپنے حبیب سید عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے فرمایا کہ اس منافق اور اس جیسے دوسرے منافقین سے فرما دیں : تم خوشی سے دو یا ناخوشی سے ،تمہارا مال قبول نہ کیا جائے گا ، یعنی رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اس کو نہ لیں گے کیونکہ یہ دینا اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے نہیں ہے۔ یہ آیت اگرچہ خاص منافقوں کے بارے میں ہے لیکن اس کا حکم عام ہے چنانچہ ہر وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی رضا کی نیت سے خرچ نہ کرے بلکہ ریا کاری اور نام و نمود کی وجہ سے خرچ کرے تو وہ قبول نہ کیا جائے گا۔ (خازن، التوبۃ، تحت الآیۃ: ۵۳، ۲ / ۲۴۹)
لوگوں کو دکھانے کے لئے مال خرچ کرنے والے کی مثال بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-كَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ-فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًاؕ-لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْاؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ‘‘ (بقرہ:۲۶۴)
ترجمۂ کنزُالعِرفان:اے ایمان والو! احسان جتا کر اور تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے برباد نہ کردو اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھلاوے کے لئے خرچ کرتا ہے اوراللہ اور قیامت پر ایمان نہیں لاتا تو اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چکنا پتھر ہو جس پر مٹی ہے تواس پر زورداربارش پڑی جس نے اسے صاف پتھر کر چھوڑا، ایسے لوگ اپنے کمائے ہوئے اعمال سے کسی چیز پر قدرت نہ پائیں گے اور اللہ کافروں کوہدایت نہیں دیتا۔