ترجمہ: کنزالایمان
وہی مقرب بارگاہ ہیں ۔
چین کے باغوں میں ۔
ترجمہ: کنزالعرفان
وہی قرب والے ہیں ۔
نعمتوں کے باغوں میں ہیں ۔
تفسیر: صراط الجنان
{ اُولٰٓىٕكَ الْمُقَرَّبُوْنَ: وہی قرب والے ہیں ۔}یہاں سے ان تینوں اَقسام کے
لوگوں کی جزا بیان فرمائی گئی اور سب سے پہلے آگے بڑھ جانے والوں
کی جزابیان کرتے ہوئے اس آیت اورا س کے بعد والی آیت میں ارشاد فرمایا کہ وہی اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مُقَرّب درجات والے ہیں اور وہ نعمتوں کے باغوں میں
ہوں گے۔(تفسیر
سمرقندی، الواقعۃ، تحت الآیۃ:۱۱-۱۲،۳ / ۳۱۴)
سورت کا تعارف
سورۂ واقعہ کا تعارف
مقامِ نزول:
سورۂ واقعہ اس آیت’’اَفَبِهٰذَا الْحَدِیْثِ‘‘اوراس آیت’’ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِیْنَ‘‘کے علاوہ مکیہ ہے۔(جلالین،
تفسیر سورۃ الواقعۃ، ص۴۴۵-۴۴۶)
رکوع اورآیات کی تعداد:
اس سورت میں 3رکوع اور 96آیتیں ہیں ۔
’’ واقعہ ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
’’واقعہ‘‘
قیامت کا ایک نام ہے اور اس سورت کا
نام ’’واقعہ‘‘
اس کی پہلی آیت میں مذکور لفظ’’اَلْوَاقِعَةُ‘‘کی مناسبت سے رکھا گیا ہے۔
سورۂ واقعہ کے فضائل:
(1) …حضرت عبداللہ بن مسعودرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُسے روایت ہے،نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا’’
جو شخص روزانہ رات کے وقت سورہ ٔواقعہ
پڑھے تو وہ فاقے سے ہمیشہ محفوظ رہے گا۔(شعب الایمان،التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔الخ،۲ / ۴۹۲،الحدیث: ۲۵۰۰)
(2) …حضرت انس بن مالکرَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے،رسولِ کریمصَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد
فرمایا’’اپنی عورتوں کو سورۂ واقعہ سکھاؤ
کیونکہ یہ سورۃُ الغنٰی(
یعنی محتاجی دور کرنے والی سورت)ہے۔(مسند
الفردوس، باب العین، ۳ / ۱۰، الحدیث: ۴۰۰۵)
(3) …مروی ہے کہ حضرت عثمان بن عفانرَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہُ حضرت
عبداللہ بن مسعودرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُکے پاس اس وقت تشریف لائے جب وہ مرضِ وفات میں مبتلا تھے۔حضرت
عثمان غنیرَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہُنے ان سے فرمایا’’آپکس
چیز کی تکلیف محسوس کر رہے ہیں ؟حضرت عبداللہ بن مسعودرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُنے جواب دیا :اپنے گناہوں کی تکلیف محسوس کر رہا ہوں ۔حضرت
عثمان غنیرَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا’’آپ کو کس چیز کی آرزو ہے؟حضرت عبداللہ بن مسعودرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنے جواب دیا’’مجھے اپنے ربعَزَّوَجَلَّکی رحمت کی آرزو ہے۔حضرت عثمان غنیرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُنے فرمایا’’آپ کسی طبیب کو کیوں نہیں بلوا لیتے
۔حضرت عبداللہ بن مسعودرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُنے جواب دیا ’’طبیب ہی نے تو مجھے مرض میں مبتلا کیا
ہے۔ حضرت عثمان غنیرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا’’کیا
ہم آپ کو کچھ(مال) عطا کرنے کا حکم نہ کریں !حضرت عبداللہ
بن مسعودرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُنے جواب دیا’’مجھے ا س کی کوئی حاجت نہیں ۔حضرت
عثمان غنیرَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا’’ہم وہ مال آپ کی بیٹیوں کو دے دیتے
ہیں ۔ حضرت عبداللہ بن مسعودرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُنے جواب دیا’’انہیں بھی ا س مال کی کوئی ضرورت نہیں
، میں نے انہیں حکم دیا ہے کہ وہ سورۂ واقعہ پڑھا کریں کیونکہ میں نے رسولُ اللہصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو ارشاد فرماتے سنا ہے کہ ’’جو
شخص روزانہ رات کے وقت سورہ ٔواقعہ پڑھے تو وہ فاقے سے ہمیشہ محفوظ رہے گا۔(مدارک،
الواقعۃ، تحت الآیۃ:۹۶،ص۱۲۰۵)
(4) …حضرت مسروق رَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں ’’جسے یہ بات خوش کرے کہ وہ اَوّلین و
آخِرین کا علم اور دنیا و آخرت کا علم جان جائے تو اسے چاہئے کہ سورۂ واقعہ پڑھ
لے۔(مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الزہد،کلام مسروق، ۸ / ۲۱۱، روایت نمبر: ۹)
مضامین
سورۂ واقعہ کے
مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میںاللہ تعالیٰ کی
وحدانیّت کے دلائل ،حشر کے اَحوال اور لوگوںکا انجام بیان کیاگیا ہے اور اس میںیہ چیزیںبیان کی گئی ہیں ،
(1) …اس سورت کی ابتداء
میںقیامت قائم ہونے اور اس وقت زمین کے
تھرتھرانے اور پہاڑوںکے ریزہ ریزہ ہوجانے
کا ذکر ہے۔
(2) …حساب کے وقت
لوگوںکی تین قسمیںبیان کی گئیں ۔(1)دائیںطرف والے۔(2)بائیںطرف والے۔(3)سبقت کرنے والے۔پھر ان
تینوںاَقسام کے لوگوںکا حال اور قیامت کے دن ان کے لئے جو جزا تیارکی گئی ہے اسے بیان فرمایا گیا۔
(3) …اللہ تعالیٰ کے وجود
اوراس کی وحدانیّت کے دلائل،انسانوںکی
تخلیق،نَباتات کو پیدا کرنے اور پانی نازل کرنے میںاس کی قدرت کے کمال پر دلائل بیان کئے گئے۔
(4) …قرآنِ پاک کا ذکر
کیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ قرآن پاک سب جہانوںکے پالنے والے رب تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب ہے۔
(5) …اس سورت کے آخر
میںان تین اَقسام کے لوگوںکا حال اور ان کا انجام بیان کیا گیا۔(1)سعادت
مند۔ (2)بد بخت ، اور (3)نیکیوںمیںسبقت کرنے والے ۔
مناسبت
سورۂ
رحمٰن کے ساتھ مناسبت:
سورہ
ٔ واقعہ کی اپنے سے ما قبل سورت ’’رحمٰن‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت یہ ہے کہ دونوںسورتوںمیںقیامت کے حالات، جنت کے اَوصاف
اور جہنم کی ہَولْناکیاںبیان کی گئی ہیں
۔دوسری مناسبت یہ ہے کہ جو چیز سورہ ٔ رحمٰن کے شروع میںذکر کی گئی اسے سورہ ٔواقعہ کے آخر میںبیان کیا گیا اور جو چیز سورۂ رحمٰن کے آخر
میںبیان کی گئی اسے سورۂ واقعہ کی
ابتداء میںبیان کیا گیاجیسے سورۂ رحمٰن
کے شروع میںقرآنِ مجید کا ذکر
کیاگیا،پھر سورج اور چاند کا،پھر نباتات کا،پھر انسانوںاور جِنّات کی تخلیق کا ذکر کیا گیا،پھر قیامت
،جہنم اور جنت کی صفات بیان کی گئیںاور
سورۂ واقعہ میںپہلے قیامت کی صفات اور
اس کی ہَولْناکیاںبیان کی گئیں،پھر جنت اور جہنم کی صفات ذکر کی گئیں،پھر انسان کی تخلیق،نباتات،پانی اورآگ کا ذکر
کیا گیا،اس کے بعد ستاروںکا اور آخر میںقرآنِ مجید کا ذکر کیا گیا ۔( تناسق الدرر، سورۃ الواقعۃ، ص ۱۲۱)