Home ≫ ur ≫ Surah Al Waqiah ≫ ayat 30 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَّ ظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ(30)وَّ مَآءٍ مَّسْكُوْبٍ(31)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ ظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ: اور ہمیشہ کے سائے میں ۔} ارشاد فرمایا کہ دائیں جانب والے ان جنتوں میں ہمیشہ رہنے والے دراز سائے میں ہوں گے۔
حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جنت میں ایک ایسا درخت ہے جس کے سائے میں سوار شخص سو سال تک دوڑتا رہے تو وہ اسے طے نہ کر سکے گا، اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو’’وَ ظِلٍّ مَّمْدُوْدٍ ‘‘۔(بخاری، کتاب التفسیر، سورۃ الواقعۃ، باب وظلّ ممدود، ۳ / ۳۴۵، الحدیث: ۴۸۸۱)
جنت میں سایہ ہے یا نہیں ؟
جنت میں سایہ ہے یا نہیں ، اس بارے میں بعض مفسرین کاقول ہے کہ جنت میں سورج نہ ہونے کے باوجود سایہ ہے، جیسا کہ ابو عبد اللہ محمد بن احمد قرطبی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’پوری جنت سائے دار ہے حالانکہ وہاں سورج نہیں ہے۔( تفسیر قرطبی، الواقعۃ، تحت الآیۃ: ۳۰، ۹ / ۱۵۳، الجزء السابع عشر)
اور بعض مفسرین کے نزدیک جنت میں سایہ نہیں اور آیت میں سائے سے اس کا مجازی معنی مراد ہے ،جیسا کہ علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ یہاں آیت میں سائے سے (اس کا حقیقی معنی نہیں بلکہ مجازی معنی) راحت و آرام مراد ہے۔( روح البیان، الواقعۃ، تحت الآیۃ: ۳۰، ۹ / ۳۲۵)
{وَ مَآءٍ مَّسْكُوْبٍ: اور جاری پانی میں ۔} یعنی دائیں جانب والے ان جنتوں میں ہوں گے جن کی زمینی سطح پر پانی ہمیشہ کے لئے جاری ہو گا اور وہ جب چاہیں جہاں سے چاہیں کسی مشقت کے بغیر پانی حاصل کر لیں گے۔( روح البیان، الواقعۃ، تحت الآیۃ: ۳۱، ۹ / ۳۲۵، ملتقطاً)