Home ≫ ur ≫ Surah Al Waqiah ≫ ayat 29 ≫ Translation ≫ Tafsir
فِیْ سِدْرٍ مَّخْضُوْدٍ(28)وَّ طَلْحٍ مَّنْضُوْدٍ(29)
تفسیر: صراط الجنان
{ فِیْ سِدْرٍ مَّخْضُوْدٍ: بغیر کانٹے والی بیریوں کے درختوں میں ہوں گے۔ } یہاں سے دائیں جانب والوں کی جزا بیان کی جا رہی ہے کہ وہ ایسی جنَّتوں میں مزے لوٹیں گے جن میں بیری کے ایسے درخت ہوں گے جن پر کانٹے نہیں لگے ہوں گے۔
بیری کے جنَّتی درخت کی شان:
حضرت ابو امامہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ،حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابہ ٔکرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمْ فرمایا کرتے تھے کہ بے شک اللہ تعالیٰ ہمیں دیہاتی مسلمانوں اور ان کے ( پوچھے گئے ) سوالات کی وجہ سے فائدہ پہنچاتا ہے۔ایک دن ایک دیہاتی مسلمان آئے اور انہوں نے عرض کی: یا رسولَ اللہ! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، بے شک اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ایک اذِیَّت ناک درخت کا ذکر فرمایا ہے اور میرا یہ گمان نہیں کہ جنت میں کوئی ایسا درخت ہو جو اپنے مالک کے لئے تکلیف دِہ ثابت ہو۔حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس سے ارشاد فرمایا ’’وہ کونسا درخت ہے؟اس نے عرض کی:بیری کا درخت،(یہ اذِیَّت ناک اس لئے ہے)کہ اس کے اوپر کانٹے لگے ہوتے ہیں ۔ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:( کیا اللہ تعالیٰ نے یہ ارشاد نہیں فرمایا) ’’ فِیْ سِدْرٍ مَّخْضُوْدٍ ‘‘ اللہ تعالیٰ اس کے کانٹے کاٹ دے گا اور ہر کانٹے کی جگہ پھل پیدا فرمائے گا،لہٰذا وہ درخت (کانٹوں کی بجائے) پھل اُگائے گا اور اس کے پھل میں 72 رنگ ظاہر ہوں گے اور ان میں سے کوئی رنگ بھی دوسرے کے مشابہ نہ ہو گا۔( مستدرک، کتاب التفسیر، تفسیرسورۃ الواقعۃ، سدر الجنّۃ مخضود۔۔۔ الخ، ۳ / ۲۸۷، الحدیث: ۳۸۳۰)
{ وَ طَلْحٍ مَّنْضُوْدٍ: اور کیلے کے گچھوں میں ۔} یعنی دائیں جانب والے ان جنَّتوں میں مزے کریں گے جن میں کیلے کے ایسے درخت ہوں گے جو جڑ سے چوٹی تک کیلے کے گچھوں سے بھرے ہوئے ہوں گے۔