Home ≫ ur ≫ Surah Al Waqiah ≫ ayat 71 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَفَرَءَیْتُمُ النَّارَ الَّتِیْ تُوْرُوْنَﭤ(71)ءَاَنْتُمْ اَنْشَاْتُمْ شَجَرَتَهَاۤ اَمْ نَحْنُ الْمُنْشِــٴُـوْنَ(72)
تفسیر: صراط الجنان
{ اَفَرَءَیْتُمُ
النَّارَ الَّتِیْ تُوْرُوْنَ: تو بھلا بتاؤ تو وہ آگ جو تم روشن کرتے ہو۔} اس آیت اور
ا س کے بعد والی آیت کاخلاصہ یہ ہے کہ مجھے ا س آگ کے بارے
میں بتاؤ جو تم دو تر لکڑیوں سے روشن کرتے ہو، کیا تم نے
اس کادرخت پیدا کیا ہے؟ایسا ہر گز نہیں بلکہ ہم ہی اسے پیدا کرنے والے
ہیں ،تو جب تم نے میری قدرت کو پہچان لیا تو میرا شکر ادا کرو اور دوبارہ زندہ
کرنے پر میری قدرت کاانکار نہ کرو۔اہلِ عرب (اس زمانے میں )دو مخصوص لکڑیوں کو ایک دوسرے سے رگڑ
کر آگ جلایا کرتے تھے ،اوپر والی لکڑی کو وہ زَند اور نیچے والی لکڑی کو زَندہ
کہتے تھے اورجن درختوں سے یہ لکڑیاں حاصل ہوتی
تھیں انہیں مَرْخ اور عَفَار کہتے تھے۔( تفسیر قرطبی، الواقعۃ، تحت الآیۃ: ۷۱-۷۲، ۹ / ۱۶۲، الجزء السابع عشر، مدارک،
الواقعۃ، تحت الآیۃ: ۷۱-۷۲، ص۱۲۰۳، ملتقطاً)
ایندھن حاصل کرنے کے
موجودہ ذرائع اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی
نعمت ہیں :
یہ اللہ تعالیٰ کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے فی
زمانہ ہمارے لئے ایندھن حاصل کرنے کے بہت سے ذرائع جیسے کوئلہ، گیس اور تیل
وغیرہ ظاہر فرما دئیے ہیں اور ان سے ہم آسانی کے ساتھ اپنی ضروریّات
پوری کر رہے ہیں۔ جس طرح اُس درخت کو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا جسے رگڑ کر ایندھن حاصل کیا جاتا تھا اسی
طرح کوئلہ ،گیس اور تیل وغیرہ کو بھی اللہ تعالیٰ
نے ہی پیدا کیا ہے،لہٰذا ہر بندے پر لازم ہے کہ وہ ان نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرے۔