Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 108 ≫ Translation ≫ Tafsir
قُلْ هٰذِهٖ سَبِیْلِیْۤ اَدْعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ ﱘ عَلٰى بَصِیْرَةٍ اَنَا وَ مَنِ اتَّبَعَنِیْؕ-وَ سُبْحٰنَ اللّٰهِ وَ مَاۤ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ(108)
تفسیر: صراط الجنان
{قُلْ:تم فرماؤ۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ اِن مشرکین سے فرما دیں کہ اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیت اور دینِ اسلام کی دعوت دینا یہ میرا راستہ ہے ، میں اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی توحید اور اس پر ایمان لانے کی طرف بلاتا ہوں ۔ میں اور میری پیروی کرنے والے کامل یقین اور معرفت پر ہیں ۔
صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی فضیلت:
حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے ہیں کہ سرکارِ دو عالم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور ان کے صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم احسن راستے اور افضل ہدایت پر ہیں ، یہ علم کے معدن، ایمان کے خزانے اوررحمٰن کے لشکر ہیں ۔
حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’طریقہ اختیار کرنے والوں کو چاہئے کہ وہ گزرے ہوؤں کا طریقہ اختیار کریں ، گزرے ہوئے حضور اقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے صحابۂ کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم ہیں ، ان کے دِل اُمت میں سب سے زیادہ پاک، علم میں سب سے گہرے، تَکلُّف میں سب سے کم ہیں ، وہ ایسے حضرات ہیں جنہیں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی صحبت اور اُن کے دین کی اشاعت کے لئے چن لیا۔(خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۰۸، ۳ / ۴۸-۴۹)