banner image

Home ur Surah Al Yusuf ayat 110 Translation Tafsir

يُوْسُف

Yusuf

HR Background

حَتّٰۤى اِذَا اسْتَایْــٴَـسَ الرُّسُلُ وَ ظَنُّوْۤا اَنَّهُمْ قَدْ كُذِبُوْا جَآءَهُمْ نَصْرُنَا فَنُجِّیَ مَنْ نَّشَآءُؕ-وَ لَا یُرَدُّ بَاْسُنَا عَنِ الْقَوْمِ الْمُجْرِمِیْنَ(110)

ترجمہ: کنزالایمان یہاں تک کہ جب رسولوں کو ظاہری اسباب کی امید نہ رہی اور لوگ سمجھے کہ رسولوں نے ان سے غلط کہا تھا اس وقت ہماری مدد آئی تو جسے ہم نے چاہا بچالیا گیا اور ہمارا عذاب مجرم لوگوں سے پھیرا نہیں جاتا۔ ترجمہ: کنزالعرفان یہاں تک کہ جب رسولوں کو ظاہری اسباب کی امید نہ رہی اور لوگ سمجھے کہ ان سے جھوٹ کہا گیا ہے تو اس وقت ان کے پاس ہماری مدد آگئی تو جسے ہم نے چاہا اسے بچالیا گیا اور ہمارا عذاب مجرموں سے پھیرا نہیں جاتا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{حَتّٰۤى اِذَا اسْتَایْــٴَـسَ الرُّسُلُ:یہاں  تک کہ جب رسولوں  کو ظاہری اسباب کی امید نہ رہی۔}یعنی لوگوں  کو چاہئے کہ اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب میں  تاخیر ہونے اور عیش و آسائش کے دیر تک رہنے پر مغرور نہ ہوجائیں  کیونکہ پہلی اُمتوں  کو بھی بہت مہلتیں  دی جاچکی ہیں  یہاں  تک کہ جب اُن کے عذابوں  میں  بہت تاخیر ہوئی اور ظاہری اسباب کے اعتبار سے رسولوں  کو اپنی قوموں  پر دنیا میں  ظاہری عذاب آنے کی اُمید نہ رہی تو قوموں  نے گمان کیا کہ رسولوں  نے انہیں  جو عذاب کے وعدے دیئے تھے وہ پورے ہونے والے نہیں   تو اس وقت اچانک انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان پر ایمان لانے والوں  کے لئے ہماری مدد آگئی اور ہم نے اپنے بندوں  میں  سے اطاعت کرنے والے ایمانداروں  کو بچالیا اور مجرمین اس عذاب میں  مبتلا ہوگئے۔ (ابوسعود، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۰۹، ۳ / ۱۴۲-۱۴۳، مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۰۹، ص۵۴۸، ملتقطاً)