Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 111 ≫ Translation ≫ Tafsir
لَقَدْ كَانَ فِیْ قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّاُولِی الْاَلْبَابِؕ-مَا كَانَ حَدِیْثًا یُّفْتَرٰى وَ لٰـكِنْ تَصْدِیْقَ الَّذِیْ بَیْنَ یَدَیْهِ وَ تَفْصِیْلَ كُلِّ شَیْءٍ وَّ هُدًى وَّ رَحْمَةً لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ(111)
تفسیر: صراط الجنان
{لَقَدْ كَانَ فِیْ قَصَصِهِمْ:بیشک ان رسولوں کی خبروں میں ۔} یعنی بے شک انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اور ان کی قوموں کی خبروں میں عقل مندوں کیلئے عبرت ہے جیسے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعہ سے بڑے بڑے نتائج نکلتے ہیں اور معلوم ہوتا ہے کہ صبر کا نتیجہ سلامت و کرامت ہے اور ایذا رسانی و بدخواہی کا انجام ندامت ہے اور اللّٰہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھنے والا کامیاب ہوتا ہے ۔ بندے کوسختیوں کے پیش آنے سے مایوس نہ ہونا چاہئے ،ر حمت ِالٰہی دست گیری کرے تو کسی کی بد خواہی کچھ نہیں کرسکتی۔ اس کے بعد قرآنِ پاک کے بارے ارشاد ہوتا ہے کہ یہ قرآن کوئی ایسی بات نہیں کہ جسے کسی انسان نے اپنی طرف سے بنالیا ہو کیونکہ اس کا عاجز کر دینے والا ہونا اس کے اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے ہونے کو قطعی طور پر ثابت کرتا ہے البتہ یہ قرآن اللّٰہ تعالیٰ کی کتابوں توریت اور انجیل کی تصدیق کرنے والا ہے اور قرآن میں حلال، حرام، حدود و تعزیرات، واقعات، نصیحتوں اور مثالوں وغیرہ ہر چیز کا مفصل بیان ہے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے کیونکہ وہی اس سے نفع حاصل کرتے ہیں ۔ (مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۱۱، ص۵۴۸، خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۱۱، ۳ / ۵۰-۵۱، ملتقطاً)