Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 19 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ جَآءَتْ سَیَّارَةٌ فَاَرْسَلُوْا وَارِدَهُمْ فَاَدْلٰى دَلْوَهٗؕ-قَالَ یٰبُشْرٰى هٰذَا غُلٰمٌؕ-وَ اَسَرُّوْهُ بِضَاعَةًؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ(19)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ جَآءَتْ سَیَّارَةٌ:اور ایک قافلہ آیا۔} ایک قافلہ جو مدین سے مصر کی طرف جارہا تھا وہ راستہ بہک کر اُس جنگل کی طرف آ نکلا جہاں آبادی سے بہت دور یہ کنواں تھا اور اس کا پانی کھاری تھا مگر حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی برکت سے میٹھا ہوگیا ، جب وہ قافلہ والے اس کنوئیں کے قریب اترے تو انہوں نے اپنا پانی لانے والا کنویں کی طرف بھیجا، اس کا نام مالک بن ذعر خزاعی تھا اور یہ شخص مدین کا رہنے والا تھا، جب وہ کنوئیں پر پہنچا اور اس نے اپنا ڈول ڈالا تو حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے وہ ڈول پکڑلیا اور اس میں لٹک گئے ، مالک نے ڈول کھینچا تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کنویں سے باہر تشریف لے آئے۔ جب اس نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا عالَم افروز حسن دیکھا تو نہایت خوشی میں آکر اپنے ساتھیوں کو مُژدہ دیا کہ آہا کیسی خوشی کی بات ہے، یہ تو ایک بڑا حسین لڑکا ہے۔ مالک بن ذعر اور اس کے ساتھیوں نے انہیں سامانِ تجارت قرار دے کر چھپالیا تاکہ کوئی اس میں شرکت کا دعویٰ نہ کر دے۔ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائی جو اس جنگل میں اپنی بکریاں چراتے تھے اور وہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نگرانی بھی کررہے تھے ، آج جو انہوں نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو کنوئیں میں نہ دیکھا تو وہ انہیں تلاش کرتے ہوئے قافلہ میں پہنچے، وہاں انہوں نے مالک بن ذعر کے پاس حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو دیکھا تو وہ اس سے کہنے لگے کہ یہ غلام ہے، ہمارے پاس سے بھاگ آیا ہے ، کسی کام کا نہیں ہے اور نافرمان ہے، اگر خرید لو تو ہم اسے سستا بیچ دیں گے اور پھر اسے کہیں اتنی دور لے جانا کہ اس کی خبر بھی ہمارے سننے میں نہ آئے۔ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ان کے خوف سے خاموش کھڑے رہے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے کچھ نہ فرمایا۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۹، ۳ / ۱۰، ابو سعود، یوسف، تحت الآیۃ: ۱۹، ۳ / ۸۹، ملتقطاً)