banner image

Home ur Surah Al Yusuf ayat 20 Translation Tafsir

يُوْسُف

Yusuf

HR Background

وَ شَرَوْهُ بِثَمَنٍۭ بَخْسٍ دَرَاهِمَ مَعْدُوْدَةٍۚ-وَ كَانُوْا فِیْهِ مِنَ الزَّاهِدِیْنَ(20)

ترجمہ: کنزالایمان اور بھائیوں نے اسے کھوٹے داموں گنتی کے روپوں پر بیچ ڈالا اور انہیں اس میں کچھ رغبت نہ تھی۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بھائیوں نے بہت کم قیمت چند درہموں کے بدلے میں اسے بیچ ڈالا اور انہیں اس میں کچھ رغبت نہ تھی۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ شَرَوْهُ:اور بھائیوں نے اسے بیچ ڈالا۔} حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائیوں نے انہیں مالک بن ذعر خزاعی کے ہاتھ بہت کم قیمت والے چند درہموں کے بدلے بیچ دیا ۔ حضرت قتادہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ وہ بیس درہم تھے۔ اور حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے بھائی پہلے سے ہی ان میں کچھ رغبت نہ رکھتے تھے۔ پھر مالک بن ذعر اور اس کے ساتھی حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو مصر میں لائے، اس زمانے میں مصر کا بادشاہ ریان بن ولید بن نزدان عملیقی تھا اور اس نے اپنی عِنانِ سلطنت قطفیر مصری کے ہاتھ میں دے رکھی تھی، تمام خزائن اسی کے تحتِ تَصَرُّف تھے ، اس کو عزیزِ مصر کہتے تھے اور وہ بادشاہ کا وزیر اعظم تھا، جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام مصر کے بازار میں بیچنے کے لئے لائے گئے تو ہر شخص کے دل میں آپ کی طلب پیدا ہوئی اور خریداروں نے قیمت بڑھانا شروع کی یہاں تک کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے وزن کے برابر سونا، اتنی ہی چاندی، اتنا ہی مشک اور اتنا ہی ریشم قیمت مقرر ہوئی اور عمر شریف اس وقت تیرہ یا سترہ سال کی تھی۔ عزیزِ مصر نے اس قیمت پر آپ کو خرید لیا اور اپنے گھر لے آیا۔ دوسرے خریدار اس کے مقابلہ میں خاموش ہوگئے۔ (صاوی، یوسف، تحت الآیۃ: ۲۰، ۳ / ۹۴۹، خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۲۰، ۳ / ۱۱، ملتقطاً)