Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 25 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اسْتَبَقَا الْبَابَ وَ قَدَّتْ قَمِیْصَهٗ مِنْ دُبُرٍ وَّ اَلْفَیَا سَیِّدَهَا لَدَا الْبَابِؕ-قَالَتْ مَا جَزَآءُ مَنْ اَرَادَ بِاَهْلِكَ سُوْٓءًا اِلَّاۤ اَنْ یُّسْجَنَ اَوْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ(25)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اسْتَبَقَا الْبَابَ:اور وہ دونوں دروازے کی طرف دوڑے۔}جب زلیخا حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے درپے ہوئی اور حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے رب تعالیٰ کی بُرہان دیکھی تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام دروازے کی طرف بھاگے اور زلیخا ان کے پیچھے انہیں پکڑنے کے لئے بھاگی۔ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جس جس دروازے پر پہنچتے جاتے تھے اس کا تالا کھل کر گرتا چلا جاتا تھا۔ آخر کار زلیخا حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تک پہنچی اور اس نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا کرتا پیچھے سے پکڑ کر آپ کو کھینچا تاکہ آپ نکلنے نہ پائیں لیکن آپ غالب آئے اور دروازے سے باہر نکل گئے ۔ زلیخا کے قمیص کھینچنے کی وجہ سے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قمیص پیچھے سے پھٹ گئی تھی۔
حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جیسے ہی باہر نکلے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پیچھے زلیخا بھی نکلی تو انہوں نے زلیخا کے شوہر یعنی عزیز مصر کو دروازے کے پاس پایا، فوراً ہی زلیخا نے اپنی براء ت ظاہر کرنے اور حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اپنے مکر سے خوفزدہ کرنے کے لئے حیلہ تراشا اور شوہر سے کہنے لگی: اس شخص کی کیا سزا ہے جو تمہاری گھر والی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے ؟ اتنا کہہ کر زلیخا کو اندیشہ ہوا کہ کہیں عزیز طیش میں آکر حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے قتل کے درپے نہ ہوجائے اور یہ زلیخا کی شدّتِ محبت کب گوارا کرسکتی تھی اس لئے اس نے یہ کہا ’’یہی کہ اسے قید کردیا جائے یا دردناک سزا دی جائے یعنی اس کو کوڑے لگائے جائیں۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۲۵، ۳ / ۱۵، مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۲۵، ص۵۲۶، ملتقطاً)