banner image

Home ur Surah Al Yusuf ayat 29 Translation Tafsir

يُوْسُف

Yusuf

HR Background

یُوْسُفُ اَعْرِضْ عَنْ هٰذَاٚ-وَ اسْتَغْفِرِیْ لِذَنْۢبِكِ ۚۖ-اِنَّكِ كُنْتِ مِنَ الْخٰطِـٕیْنَ(29)

ترجمہ: کنزالایمان اے یوسف تم اس کا خیال نہ کرو اور اے عورت تو اپنے گناہ کی معافی مانگ بیشک تو خطاواروں میں ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اے یوسف! تم اس بات سے درگزر کرو اور اے عورت! تو اپنے گناہ کی معافی مانگ ۔بیشک تو ہی خطاکاروں میں سے ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یُوْسُفُ: اے یوسف!} جب عزیز ِمصر کے سامنے زلیخا کی خیانت اور حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی براء ت ثابت ہو گئی تو عزیز نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف متوجہ ہو کر اس طرح معذرت کی ’’اے یوسف! تم اس بات سے درگزر کرو اور اس پر مغموم نہ ہو بے شک تم پاک ہو ۔ اس کلام سے یہ بھی مطلب تھا کہ اس کا کسی سے ذکر نہ کرو تاکہ چرچا نہ ہو اور شُہرہ عام نہ ہوجائے۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۲۹، ۳ / ۱۶)

حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی برأت کی مزید علامتیں :

            اس آیت کے علاوہ بھی حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی برأت کی بہت سی علامتیں موجود تھیں ایک تو یہ کہ کوئی شریف طبیعت انسان اپنے مُحسن کے ساتھ اس طرح کی خیانت روا نہیں رکھتا اور حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اچھے اَخلاق کی بلندیوں پر فائز ہوتے ہوئے کس طرح ایسا کرسکتے تھے۔ دوسری یہ کہ دیکھنے والوں نے آپ کو بھاگتے آتے دیکھا اور طالب کی یہ شان نہیں ہوتی بلکہ وہ درپے ہوتا ہے، آگے نہیں بھاگتا ۔بھاگتا وہی ہے جو کسی بات پر مجبور کیا جائے اور وہ اسے گوارا نہ کرے۔ تیسری یہ کہ عورت نے انتہا درجہ کا سنگار کیا تھا اور وہ غیر معمولی زیب و زینت کی حالت میں تھی، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ رغبت و اہتمام محض اس کی طرف سے تھا ۔ چوتھی یہ کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا تقویٰ و طہارت جو ایک دراز مدت تک دیکھا جاچکا تھا اس سے آپ کی طرف ایسے برے فعل کی نسبت کسی طرح قابلِ اعتبار نہیں ہوسکتی تھی ۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۲۷، ۲۹، ۳ / ۱۶)

{وَ اسْتَغْفِرِیْ لِذَنْۢبِكِ  :اور اے عورت! تو اپنے گناہ کی معافی مانگ ۔}  یعنی عزیز مصر زلیخا کی طرف متوجہ ہو کر کہنے لگا ’’ اے عورت! تو اللہ تعالیٰ سے اپنے اس گناہ کی معافی مانگ جو تو نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر تہمت لگائی حالانکہ وہ اس سے بری ہیں۔ اپنے شوہر کے ساتھ خیانت کا ارادہ کرنے کی وجہ سے بیشک تو ہی خطاکاروں میں سے ہے۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۲۷، ۲۹، ۳ / ۱۶)