banner image

Home ur Surah Al Yusuf ayat 28 Translation Tafsir

يُوْسُف

Yusuf

HR Background

قَالَ هِیَ رَاوَدَتْنِیْ عَنْ نَّفْسِیْ وَ شَهِدَ شَاهِدٌ مِّنْ اَهْلِهَاۚ-اِنْ كَانَ قَمِیْصُهٗ قُدَّ مِنْ قُبُلٍ فَصَدَقَتْ وَ هُوَ مِنَ الْكٰذِبِیْنَ(26)وَ اِنْ كَانَ قَمِیْصُهٗ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ فَكَذَبَتْ وَ هُوَ مِنَ الصّٰدِقِیْنَ(27)فَلَمَّا رَاٰ قَمِیْصَهٗ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ قَالَ اِنَّهٗ مِنْ كَیْدِكُنَّؕ-اِنَّ كَیْدَكُنَّ عَظِیْمٌ(28)

ترجمہ: کنزالایمان کہا اس نے مجھ کو لبھایا کہ میں اپنی حفاظت نہ کروں اور عورت کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے گواہی دی اگر ان کا کرتا آگے سے چرا ہے تو عورت سچی ہے اور انہوں نے غلط کہا۔ اور اگر ان کا کرتا پیچھے سے چاک ہوا تو عورت جھوٹی ہے اور یہ سچے۔ پھر جب عزیز نے اس کاکرتا پیچھے سے چرا دیکھا بولا بیشک یہ تم عورتوں کا چرتر ہے بیشک تمہارا چرتر بڑا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان یوسف نے فرمایا: اسی نے میرے دل کو پھسلانے کی کوشش کی ہے اور عورت کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے گواہی دی کہ اگر ان کا کرتا آگے سے پھٹا ہوا ہو پھر تو عورت سچی ہے اور یہ سچے نہیں ۔ اور اگر ان کا کر تا پیچھے سے چاک ہوا ہے تو عورت جھوٹی ہے اور یہ سچے ہیں ۔ پھر جب عزیز نے اس کا کر تاپیچھے سے پھٹا ہوا دیکھا تو کہا: بیشک یہ تم عورتوں کا مکر ہے۔ بیشک تمہارا مکر بہت بڑا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ: فرمایا۔} جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے دیکھا کہ زلیخا الٹا آپ پر الزام لگاتی ہے اور آپ کے لئے قید و سزا کی صورت پید ا کرتی ہے تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے   اپنی براء ت کا اظہار اور حقیقت ِحال کابیان ضروری سمجھا اور فرمایا ’’یہ مجھ سے برے فعل کی طلب گار ہوئی تو میں نے اس سے انکار کیا اور میں بھاگا۔ عزیز نے کہا’’ اس بات پر کس طرح یقین کیا جائے؟ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ اس گھر میں ایک چار مہینے کا بچہ جھولے میں ہے جو زلیخا کے ماموں کا لڑکا ہے، اس سے دریافت کرنا چاہیے۔ عزیز نے کہا کہ’’چار مہینے کا بچہ کیا جانے اور کیسے بولے۔ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس کو گویائی دینے اور اس سے میری بے گناہی کی شہادت ادا کرا دینے پر قادر ہے۔ عزیز نے اس بچہ سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ کی قدرت سے وہ بچہ بولنے لگا اور اس نے کہا: اگر اِن کا کرتا آگے سے پھٹا ہوا ہو پھر تو عورت سچی ہے اور یہ سچے نہیں اور اگر ان کا کرتا پیچھے سے چاک ہوا ہے تو عورت جھوٹی ہے اور یہ سچے ہیں۔ یعنی اگر حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام آگے بڑھے اور زلیخا نے ان کو ہٹایا تو کرتا آگے سے پھٹا ہوا ہو گا اور اگر حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اس سے بھاگ رہے تھے اور زلیخا پیچھے سے پکڑ رہی تھی تو کرتا پیچھے سے پھٹا ہوا ہو گا۔( خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۲۶-۲۷، ۳ / ۱۵-۱۶، مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۲۶-۲۷، ص۵۲۶-۵۲۷، ملتقطاً)

تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان:

اس واقعے سے سرکار ِدوعالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شان بھی معلوم ہوئی کہ جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر تہمت لگی تو ان کی پاکیزگی کی گواہی بچے سے دلوائی گئی اگرچہ یہ بھی عظیم چیز ہے لیکن جب سیّدالمرسَلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا پر تہمت لگی تو چونکہ وہ معاملہ سرکارِ دوعالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزت کا بھی تھا اس لئے حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھاکی عِفت و عِصمت اور پاکیزگی کی گواہی اللہ عَزَّوَجَلَّ نے خود دی۔

دودھ پینے کی عمر میں کلام کرنے والے بچے:

مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: خیال رہے کہ چند شیر خوار بچوں نے کلام کیا ہے۔(1)حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا یہ گواہ ۔ (2) ہمارے حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے پیدا ہوتے ہی حمدِ الہٰی کی۔ (3) حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔(4)حضرت مریم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنھا۔(5) حضرت یحییٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ (6) حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام ۔ (7) اس عورت کا بچہ جس پر زنا کی تہمت لگائی گئی تھی اور وہ بے گناہ تھی۔ (8) خندق والی مصیبت زَدہ عورت کا بچہ یعنی اَصحابِ اُخدود۔ (9) حضرت آسیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاکی کنگھی کرنے والی کا بچہ ۔ (10) مبارک یمامہ ، جس نے پیدا ہوتے ہی سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حکم سے گواہی دی۔(11)جریج راہب کی گواہی دینے والا بچہ۔

{فَلَمَّا رَاٰ قَمِیْصَهٗ قُدَّ مِنْ دُبُرٍ:پھر جب عزیز نے اس کا کر تاپیچھے سے پھٹا ہوا دیکھا۔} یعنی جب عزیز نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا کرتا پیچھے سے پھٹا ہوا دیکھا اور جان لیا کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سچے ہیں اور زلیخا جھوٹی ہے تو زلیخا سے کہا ’’تمہاری یہ بات کہ اس شخص کی کیا سزا ہے جو تمہاری گھر والی کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے ؟ یہ صرف تم عورتوں کا مکر ہے ، بیشک تمہارا مکر بہت بڑا ہے جس کی وجہ سے تم مردوں پر غالب آ جاتی ہو۔(مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۲۸، ص۵۲۷)