Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 39 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰصَاحِبَیِ السِّجْنِ ءَاَرْبَابٌ مُّتَفَرِّقُوْنَ خَیْرٌ اَمِ اللّٰهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُﭤ(39)
تفسیر: صراط الجنان
{یٰصَاحِبَیِ السِّجْنِ:اے میرے قیدخانے کے دونوں ساتھیو!۔} حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے قید خانے کے ساتھیوں سے فرمایا کہ کیا جدا جدا رب جیسا کہ بت پرستوں نے بنا رکھے ہیں کہ کوئی سونے کا ، کوئی چاندی کا ، کوئی تانبے کا ، کوئی لوہے کا ، کوئی لکڑی کا ، کوئی پتھر کا، کوئی اور کسی چیز کا، کوئی چھوٹا کوئی بڑا، مگر سب کے سب نکمے بے کار، نہ نفع دے سکیں نہ ضرر پہنچاسکیں ، ایسے جھوٹے معبود اچھے ہیں یا ایک اللہ تعالیٰ جو سب پر غالب ہے کہ نہ کوئی اس کا مقابل ہوسکتا ہے نہ اس کے حکم میں دخل دے سکتا ہے ، نہ اس کا کوئی شریک ہے نہ نظیر، سب پر اس کا حکم جاری اور سب اس کی ملک میں ہیں۔( خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۳۹، ۳ / ۲۱، ملخصاً)
تبلیغ میں الفاظ نرم اور دلائل مضبوط استعمال کرنے چاہئیں :
اس آیت سے معلوم ہوا کہ تبلیغ میں الفاظ نرم اور دلائل قوی استعمال کرنے چاہئیں جیسے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے نرم الفاظ کے ساتھ ان دو افراد کو اسلام قبول کرنے کی طرف مائل کیا۔