Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 40 ≫ Translation ≫ Tafsir
مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِلَّاۤ اَسْمَآءً سَمَّیْتُمُوْهَاۤ اَنْتُمْ وَ اٰبَآؤُكُمْ مَّاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ بِهَا مِنْ سُلْطٰنٍؕ-اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِؕ-اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُؕ-ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ وَ لٰـكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا یَعْلَمُوْنَ(40)
تفسیر: صراط الجنان
{مَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖۤ اِلَّاۤ اَسْمَآءً:تم اس کے سوا صرف ایسے ناموں کی عبادت کرتے ہو۔} جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ان قیدیوں کو جدا جدا خداؤں کے فساد پر آگاہ کیا توان کے سامنے بیان کیا کہ اِن بتوں کا معبود ہونا دور کی بات ہے ان کی تو اپنی کوئی حقیقت ہی نہیں چنانچہ فرمایا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا صرف ایسے ناموں کی عبادت کرتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے اپنی جہالت اور گمراہی کی وجہ سے تراش لیے ہیں ،خارج میں ان کا کوئی وجود ہی نہیں کہ وہ ان ناموں کے مِصداق قرار پائیں ، تم جن کی عبادت کرتے ہو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان کے درست ہونے پر کوئی دلیل نہیں اتاری۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبود ہے اور بتوں کی عبادت کرنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم نہیں دیا بلکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا حکم وہ ہے جو اس نے اپنے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ذریعے دیا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور یہی عقلمندی کا تقاضا بھی ہے۔ اللہ تعالیٰ کا عبادت کے لئے خاص ہونا ہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ دلائل سے جہالت کی وجہ سے نہیں جانتے کہ یہی سیدھا دین ہے اور وہ فرضی ناموں کی پوجا میں لگے ہوئے ہیں۔ (ابوسعود، یوسف، تحت الآیۃ: ۴۰، ۳ / ۱۰۹)