Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 42 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَالَ لِلَّذِیْ ظَنَّ اَنَّهٗ نَاجٍ مِّنْهُمَا اذْكُرْنِیْ عِنْدَ رَبِّكَ٘-فَاَنْسٰىهُ الشَّیْطٰنُ ذِكْرَ رَبِّهٖ فَلَبِثَ فِی السِّجْنِ بِضْعَ سِنِیْنَ(42)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَالَ:اور فرمایا۔} یعنی حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنے علم سے ساقی کے بارے میں جان لیا تھا کہ وہ بچ جائے گا تو اس سے فرمایا ’’اپنے بادشاہ کے پاس میرا ذکر کرنا اور میرا حال بیان کرنا کہ قید خانے میں ایک مظلوم بے گناہ قید ہے اور اس کی قید کو ایک زمانہ گزر چکا ہے۔ شیطان نے اسے بادشاہ کے سامنے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا ذکر کرنا بھلا دیا جس کی وجہ سے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کئی برس اور جیل میں رہے۔ اکثر مفسرین اس طرف ہیں کہ اس واقعہ کے بعد حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سات برس اور قید میں رہے اور پانچ برس پہلے رہ چکے تھے اس مدت کے گزرنے کے بعد جب اللہ تعالیٰ کو حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا قید سے نکالنا منظور ہوا تو مصر کے شاہ ِاعظم ، ریان بن ولید نے ایک عجیب خواب دیکھا جس سے اس کو بہت پریشانی ہوئی اور اس نے ملک کے جادوگروں اور کاہنوں اور تعبیر دینے والوں کو جمع کرکے ان سے اپنا خواب بیان کیا۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۴۲، ۳ / ۲۱-۲۲)