Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 41 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰصَاحِبَیِ السِّجْنِ اَمَّاۤ اَحَدُكُمَا فَیَسْقِیْ رَبَّهٗ خَمْرًاۚ-وَ اَمَّا الْاٰخَرُ فَیُصْلَبُ فَتَاْكُلُ الطَّیْرُ مِنْ رَّاْسِهٖؕ-قُضِیَ الْاَمْرُ الَّذِیْ فِیْهِ تَسْتَفْتِیٰنِﭤ(41)
تفسیر: صراط الجنان
{یٰصَاحِبَیِ السِّجْنِ:اے قید خانے کے دونوں ساتھیو!۔} جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا اقرار کرنے اور صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کی دعوت دینے سے فارغ ہوئے تو ان کے خواب کی تعبیر بیان فرمائی چنانچہ فرمایا کہ اے قید خانے کے دونوں ساتھیو! تم میں ایک یعنی بادشاہ کوشراب پلانے والا تو اپنے عہدے پر بحال کیا جائے گا اور پہلے کی طرح بادشاہ کو شراب پلائے گا اور تین خوشے جو خواب میں بیان کئے گئے ہیں اس سے مراد تین دن ہیں ، وہ اتنے ہی دن قید خانے میں رہے گا پھر بادشاہ اس کو بلالے گا اور جہاں تک دوسرے یعنی کچن کے انچارج کا تعلق ہے تو اسے سولی دی جائے گی پھر پرندے اس کا سر کھالیں گے ۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ تعبیر سن کر ان دونوں نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے کہا کہ خواب تو ہم نے کچھ بھی نہیں دیکھا ہم تو ہنسی کررہے تھے۔ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ اس کام کا فیصلہ ہوچکا ہے جس کے بارے میں تم نے پوچھا تھا اور جو میں نے کہہ دیا یہ ضرور واقع ہوگا تم نے خواب دیکھا ہو یا نہ دیکھا ہو اب یہ حکم ٹل نہیں سکتا۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۴۱، ۳ / ۲۱)