Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 45 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَالَ الْمَلِكُ اِنِّیْۤ اَرٰى سَبْعَ بَقَرٰتٍ سِمَانٍ یَّاْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَّ سَبْعَ سُنْۢبُلٰتٍ خُضْرٍ وَّ اُخَرَ یٰبِسٰتٍؕ-یٰۤاَیُّهَا الْمَلَاُ اَفْتُوْنِیْ فِیْ رُءْیَایَ اِنْ كُنْتُمْ لِلرُّءْیَا تَعْبُرُوْنَ(43)قَالُوْۤا اَضْغَاثُ اَحْلَامٍۚ-وَ مَا نَحْنُ بِتَاْوِیْلِ الْاَحْلَامِ بِعٰلِمِیْنَ(44)وَ قَالَ الَّذِیْ نَجَا مِنْهُمَا وَ ادَّكَرَ بَعْدَ اُمَّةٍ اَنَا اُنَبِّئُكُمْ بِتَاْوِیْلِهٖ فَاَرْسِلُوْنِ(45)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَالَ الَّذِیْ نَجَا مِنْهُمَا:اور دو قیدیوں میں سے بچ جانے والے نے کہا۔} یعنی شراب پلانے والا کہ جس نے اپنے ساتھی کچن کے انچارج کی ہلاکت کے بعد قید سے نجات پائی تھی اور اسے ایک مدت کے بعد یاد آیا تھا کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اس سے فرمایا تھا کہ اپنے آقا کے سامنے میرا ذکر کرنا، اس نے کہا ’’ میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا، تم مجھے قید خانے میں بھیج دو، وہاں خواب کی تعبیر کے ایک عالم ہیں ،چنانچہ بادشاہ نے اسے بھیج دیا اور وہ قید خانہ میں پہنچ کر حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی خدمت میں عرض کرنے لگا۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۴۵، ۳ / ۲۳، ملخصاً)