Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 57 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لَاَجْرُ الْاٰخِرَةِ خَیْرٌ لِّلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَ(57)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ لَاَجْرُ الْاٰخِرَةِ:اور بیشک آخرت کا ثواب۔} یعنی آخرت کا اجر و ثواب ان کے لئے دنیا کے اجر سے بہتر ہے جو ایمان لائے اور پرہیز گار رہے۔ اس آیت سے ثابت ہوا کہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے لئے آخرت کا اجر وثواب اس سے بہت زیادہ افضل و اعلیٰ ہے جو اللّٰہ تعالیٰ نے اُنہیں دُنیا میں عطا فرمایا ۔ (خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۵۷، ۳ / ۲۹)
دنیا و آخرت میں اجر:
اس سے معلوم ہوا کہ مومن کو اللّٰہ تعالیٰ دنیا میں بھی اجر عطا فرماتا ہے اور آخرت میں دنیوی اجر سے بہتر اجر عطا فرمائے گا۔ حضرت سفیان بن عیینہ رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ مومن اپنی نیکیوں کا پھل دنیا و آخرت دونوں میں پاتا ہے اور کافر جو کچھ پاتا ہے دنیا ہی میں پاتا ہے آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ۔ (مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۵۷، ص۵۳۵)
اخروی ثواب حاصل کرنے کیلئے ایمان اور نیک اعمال دونوں ضروری ہیں :
اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اخروی اجر و ثواب حاصل کرنے کے لئے ایمان کے ساتھ ساتھ نیک اعمال ہونا بھی ضرور ی ہیں اس لئے فقط ایمان پر بھروسہ کر کے خود کو نیک اعمال سے بے نیاز جاننا درست نہیں ،ہمارے بزرگانِ دین جن کا ایک ایک پل اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت اور نیک اعمال میں مصروف گزرتا تھا، اس سلسلے میں ان کے حال کی ایک جھلک ملاحظہ ہو، چنانچہ حضرت ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے ایک مرتبہ حمام میں داخل ہونے کا ارادہ کیا تو حمام کے مالک نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ وہ اجرت کے بغیر حمام میں داخل نہیں ہونے دے گا، یہ سن کر حضرت ابراہیم بن ادہم رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ رونے لگے اور فرمایا ’’جب شیطان کے گھر میں مجھے عِوض کے بغیر داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تو (اخلاص کے ساتھ کئے ہوئے نیک اعمال کے بغیر) مجھے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور صدیقین کے گھر (یعنی جنت) میں کس طرح داخل ہونے دیاجائے گا۔ (روح البیان، یوسف، تحت الآیۃ: ۵۷، ۴ / ۲۸۴)