banner image

Home ur Surah Al Yusuf ayat 70 Translation Tafsir

يُوْسُف

Yusuf

HR Background

فَلَمَّا جَهَّزَهُمْ بِجَهَازِهِمْ جَعَلَ السِّقَایَةَ فِیْ رَحْلِ اَخِیْهِ ثُمَّ اَذَّنَ مُؤَذِّنٌ اَیَّتُهَا الْعِیْرُ اِنَّكُمْ لَسٰرِقُوْنَ(70)

ترجمہ: کنزالایمان پھر جب ان کا سامان مہیا کردیا پیالہ اپنے بھائی کے کجاوے میں رکھ دیا پھر ایک منادی نے ندا کی اے قافلہ والو! بیشک تم چور ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر جب انہیں ان کا سامان مہیا کردیا تو اپنے بھائی کی بوری میں پیالہ رکھ دیا پھر ایک منادی نے ندا کی: اے قافلے والو! بیشک تم چور ہو۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَلَمَّا جَهَّزَهُمْ بِجَهَازِهِمْ:پھر جب انہیں  ان کا سامان مہیا کردیا۔} یعنی پھر جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے انہیں  ان کا سامان مہیا کر دیا اور ان میں  سے ہر ایک کو ایک اونٹ کا بوجھ غلہ دیدیا اور ایک اونٹ کا بوجھ بنیامین کے لئے خاص کر دیا تو اپنے بھائی بنیامین کی بوری میں  بادشاہ کا وہ پیالہ رکھ دیا جس میں  وہ پانی پیتا تھا، وہ پیالہ سونے کا تھا اور اس میں جواہرات لگے ہوئے تھے اور اس وقت اس پیالے سے غلہ ناپنے کا کام لیا جاتا تھا ۔ قافلہ کنعان جانے کے ارادے سے روانہ ہوگیا ۔جب قافلہ شہر سے باہر جاچکا تو انبار خانہ کے کارکنوں  کومعلوم ہوا کہ پیالہ نہیں  ہے، اُن کے خیال میں  یہی آیا کہ یہ پیالہ قافلے والے لے گئے ہیں ، چنانچہ اُنہوں  نے اس کی جستجو کے لئے آدمی بھیجے، ان میں  سے ایک مُنادی نے ندا کی: اے قافلے والو! بیشک تم چور ہو۔(روح البیان، یوسف، تحت الآیۃ: ۷۰، ۴ / ۲۹۸، خازن، یوسف، تحت الآیۃ: ۷۰، ۳ / ۳۳-۳۴، ملتقطاً)