Home ≫ ur ≫ Surah Al Yusuf ≫ ayat 79 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالُوْا یٰۤاَیُّهَا الْعَزِیْزُ اِنَّ لَهٗۤ اَبًا شَیْخًا كَبِیْرًا فَخُذْ اَحَدَنَا مَكَانَهٗۚ-اِنَّا نَرٰىكَ مِنَ الْمُحْسِنِیْنَ(78)قَالَ مَعَاذَ اللّٰهِ اَنْ نَّاْخُذَ اِلَّا مَنْ وَّجَدْنَا مَتَاعَنَا عِنْدَهٗۤۙ-اِنَّـاۤ اِذًا لَّظٰلِمُوْنَ(79)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالُوْا:انہوں نے کہا۔} حضرت یعقوب عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی شریعت میں اگرچہ چور کی سزا یہ تھی کہ اسے غلام بنا لیا جائے لیکن فدیہ لے کر معاف کر دینا بھی جائز تھا، اس لئے بھائیوں نے کہا ’’اے عزیز! اس کے والد عمر میں بہت بڑے ہیں ، وہ اس سے محبت رکھتے ہیں اور اسی سے ان کے دل کو تسلی ہوتی ہے۔ آپ ہم میں سے کسی ایک کو غلام بنا کر یا فدیہ ادا کرنے تک رہن کے طور پر رکھ لیں بیشک ہم آپ کو احسان کرنے والا دیکھ رہے ہیں کہ آپ نے ہمیں عزت دی، کثیر مال ہمیں عطا کیا، ہمارا مطلوب اچھی طرح پورا ہوا اور ہمارے غلے کی قیمت بھی ہمیں لوٹا دی۔(تفسیرکبیر، یوسف، تحت الآیۃ: ۷۸، ۶ / ۴۹۱، جلالین، یوسف، تحت الآیۃ: ۷۸، ص۱۹۶، ملتقطاً)
{قَالَ:فرمایا۔} حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ’’اس بات سے اللّٰہ تعالیٰ کی پناہ کہ جس کے پاس ہم نے اپنا سامان پایا ہے اس کے علاوہ کسی اور کو پکڑ یں کیونکہ تمہارے فیصلہ کے مطابق ہم اسی کو لینے کے مستحق ہیں جس کے کجاوے میں ہمارا مال ملا ہے، اگر ہم اس کی بجائے دوسرے کو لیں تو یہ تمہارے دین میں ظلم ہے ، لہٰذا تم ا س چیز کا تقاضا کیوں کرتے ہو جس کے بارے میں جانتے ہو کہ وہ ظلم ہے ۔ (مدارک، یوسف، تحت الآیۃ: ۷۹، ص۵۴۰)