Home ≫ ur ≫ Surah An Naba ≫ ayat 22 ≫ Translation ≫ Tafsir
اِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا(21)لِّلطَّاغِیْنَ مَاٰبًا(22)لّٰبِثِیْنَ فِیْهَاۤ اَحْقَابًا(23) لَا یَذُوْقُوْنَ فِیْهَا بَرْدًا وَّ لَا شَرَابًا(24)اِلَّا حَمِیْمًا وَّ غَسَّاقًا(25)جَزَآءً وِّفَاقًاﭤ(26)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنَّ جَهَنَّمَ كَانَتْ مِرْصَادًا: بیشک جہنم تاک میں ہے۔} اس کا ایک معنی یہ ہے کہ جہنم کافروں کی مُنتظِر اور ان کی طلَبگار ہے۔دوسرا معنی یہ ہے کہ جہنم کے فرشتے کفار کے انتظار میں ہیں ۔ تیسرا معنی یہ ہے کہ جہنم ایک گزرگاہ ہے اور کوئی بھی اس پرسے گزرے بغیر جنت تک نہیں پہنچ سکتا۔( خازن، النّبأ، تحت الآیۃ: ۲۱، ۴ / ۳۴۷، تفسیرکبیر، النّبأ، تحت الآیۃ: ۲۱، ۱۱ / ۱۴، ملتقطاً)
{لِلطَّاغِیْنَ مَاٰبًا: سرکشوں کیلئے ٹھکانا ہے۔} اس آیت اور ا س کے بعد والی3 آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ جہنم کفار اور مشرکین کا ٹھکانہ ہے لہٰذا وہ اس میں داخل ہوں گے اوراس میں نہ ختم ہونے والی مدت تک یعنی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے رہیں گے اور جہنم میں ان کا حال یہ ہوگا کہ وہ اس میں کسی طرح کی ایسی ٹھنڈک محسوس نہ کریں گے جس سے انہیں راحت نصیب ہو اور جہنم کی گرمی سے سکون ملے اور نہ جہنم کے کھولتے ہوئے پانی اور جہنمیوں کی پیپ کے علاوہ انہیں کچھ پینے کو ملے گا۔( روح البیان، النّبأ، تحت الآیۃ: ۲۲-۲۵، ۱۰ / ۳۰۲-۳۰۵، جلالین، النّبأ، تحت الآیۃ: ۲۲-۲۵، ص ۴۸۷، ملتقطاً)
یاد رہے کہ جو مسلمان اپنے گناہوں کی سزا پانے جہنم میں جائیں گے انہیں ہمیشہ کے لئے جہنم میں نہیں رکھا جائے گا بلکہ انہیں مُقَرّب بندوں اور دیگر حضرات کی شفاعت کے ذریعے یا محض فضلِ الٰہی سے یا جب ان کی سزا پوری ہوجائے گی توانہیں جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دیا جائے گا۔
{جَزَآءً وِّفَاقًا: برابر بدلہ ہوگا۔} یعنی جیسے عمل ہوں گے و یسی جزا ملے گی اورچونکہ کفر سے بدترین کوئی جرم نہیں ہے اس لئے سب سے سخت عذاب بھی کفار کو ہو گا۔ (جلالین، النّبأ، تحت الآیۃ: ۲۶، ص ۴۸۷، ملخصاً)