banner image

Home ur Surah An Naba ayat 6 Translation Tafsir

اَلنَّبَا

An Naba

HR Background

اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِهٰدًا(6) وَّ الْجِبَالَ اَوْتَادًا(7) وَّ خَلَقْنٰكُمْ اَزْوَاجًا(8) وَّ جَعَلْنَا نَوْمَكُمْ سُبَاتًا(9) وَّ جَعَلْنَا الَّیْلَ لِبَاسًا(10) وَّ جَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا(11) وَّ بَنَیْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا(12) وَّ جَعَلْنَا سِرَاجًا وَّهَّاجًا(13)وَّ اَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرٰتِ مَآءً ثَجَّاجًا(14)لِّنُخْرِ جَ بِهٖ حَبًّا وَّ نَبَاتًا(15)وَّ جَنّٰتٍ اَلْفَافًاﭤ(16)

ترجمہ: کنزالایمان کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہ کیا ۔ اور پہاڑوں کو میخیں ۔ اور تمہیں جوڑے بنایا۔ اور تمہاری نیند کو آرام کیا۔ اور رات کو پردہ پوش کیا۔ اور دن کو روزگار کے لئے بنایا ۔ اور تمہارے اوپر سات مضبوط چنائیاں چنیں ۔ اور ان میں ایک نہایت چمکتا چراغ رکھا۔ اور بھری بدلیوں سے زور کا پانی اتارا۔ کہ اس سے پیدا فرمائیں اناج اور سبزہ۔ اور گھنے باغ۔ ترجمہ: کنزالعرفان کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہ بنایا؟ اور پہاڑوں کو میخیں ۔ اور ہم نے تمہیں جوڑے پیدا کیا۔ اور تمہاری نیند کو آرام کا ذریعہ بنایا۔ اور رات کو ڈھانپ دینے والی بنایا۔ اور دن کو روزی کمانے کا وقت بنایا ۔ اور تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان بنائے۔ ا ور ایک نہایت چمکتا چراغ (سورج) بنایا۔ اور بدلیوں سے زور دار پانی اُتارا۔ تاکہ اس کے ذریعے اناج اور سبزہ نکالیں ۔ اور گھنے باغات۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ مِهٰدًا: کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہ بنایا؟} اس آیت سے اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے عجائبات میں  سے چند چیزیں  ذکر فرمائیں  تاکہ کفارِ قریش ان کی دلالت سے اللّٰہ تعالیٰ کی توحید کو جانیں  اور یہ سمجھیں  کہ اللّٰہ تعالیٰ عالَم کو پیدا کرنے اور اس کے بعد اس کو فنا کرنے اور فنا کرنے کے بعد پھر حساب اور جزا کے لئے پیدا کرنے پر قادر ہے،چنانچہ اس آیت اورا س کے بعد والی10آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا’’ کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہ بنایا تا کہ تم اس پر رہو اور وہ تمہارے ٹھہرنے کی جگہ ہو،اور کیا ہم نے پہاڑوں  کو میخیں نہ بنایا تاکہ ان سے زمین ثابت اور قائم رہے ،اور کیا ہم نے تمہیں  مرد اور عورت کے جوڑے نہ بنایا تاکہ تم ایک دوسرے سے سکون حاصل کرو اور معاشی و معاشرتی اُمور کا انتظام کرو ،اور کیا ہم نے تمہاری نیند کو تمہارے جسموں  کے لئے آرام کا ذریعہ نہ بنایا تاکہ اس سے تمہاری کوفت اور تھکن دور ہو اور تمہیں  راحت و آرام حاصل ہو ،اور کیا ہم نے رات کو ڈھانپ دینے والی نہ بنایا جو کہ اپنی تاریکی سے ہر چیز کو چھپادیتی ہے تاکہ تمہارے معاملات پوشیدہ رہیں ، اور کیا ہم نے دن کو روزگار کمانے کا وقت نہ بنایاتاکہ تم اس میں  اللّٰہ تعالیٰ کا فضل اور اپنی روزی تلاش کرو ، اور کیا ہم نے تمہارے اوپر ایسے سات مضبوط آسمان نہ بنائے جن پر زمانہ گزرنے کا اثر نہیں  ہوتا اور پرانا پن اور بوسیدگی ان تک راہ نہیں  پاتی اور کیا ہم نے ان آسمانوں  میں  ایک نہایت چمکتا چراغ سورج نہ بنایاجس میں  روشنی بھی ہے اور گرمی بھی، اور کیا ہم نے بدلیوں  سے زور دار پانی نہ اتارا تاکہ اس کے ذریعے زمین سے انسانوں  کے کھانے کے لئے اناج، جانوروں  کے کھانے کے لئے سبزہ اور گھنے باغات نکالیں  ؟ تو غور کرو کہ جس نے اتنی چیزیں  پیدا کردیں  وہ انسان کو مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کردے تو اس میں  تعجب کی کیا بات ہے، نیز ان چیزوں  کو پیدا کرنا حکیم یعنی حکمت والے کا فعل ہے اور حکمت والے کا فعل ہر گز عبث اور بے کار نہیں  ہوتا اور مرنے کے بعد اُٹھنے اور سزا و جزا کے انکار کرنے سے لازم آتا ہے کہ انکار کرنے والے کے نزدیک تمام افعال بیکار ہوں  ،حالانکہ یہ باطل ہے اور جب بیکار ہونا باطل ہے تومرنے کے بعد زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزا ملنے کا انکار کرنا بھی باطل ہے۔ اس مضبوط دلیل سے ثابت ہوگیاکہ مرنے کے بعد اُٹھنا ہے،اعمال کاحساب ہونا ہے اوران کی جزا ضرور ملنی ہے اور اس میں  کوئی شک ہر گزنہیں۔(خازن، النّبأ، تحت الآیۃ: ۶-۱۶، ۴ / ۳۴۶-۳۴۷، مدارک، النّبأ، تحت الآیۃ: ۶-۱۶، ص ۱۳۱۳-۱۳۱۴، روح البیان، النّبأ، تحت الآیۃ: ۶-۱۶، ۱۰ / ۲۹۳-۲۹۹، ملتقطاً)