banner image

Home ur Surah An Nahl ayat 27 Translation Tafsir

اَلنَّحْل

An Nahl

HR Background

ثُمَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یُخْزِیْهِمْ وَ یَقُوْلُ اَیْنَ شُرَكَآءِیَ الَّذِیْنَ كُنْتُمْ تُشَآقُّوْنَ فِیْهِمْؕ-قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ اِنَّ الْخِزْیَ الْیَوْمَ وَ السُّوْٓءَ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ(27)

ترجمہ: کنزالایمان پھر قیامت کے دن انہیں رسوا کرے گا اور فرمائے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جن میں تم جھگڑتے تھے علم والے کہیں گے آج ساری رسوائی اور برائی کافروں پر ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر قیامت کے دن اللہ انہیں رسوا کرے گا اور فرمائے گا: کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے بارےمیں تم جھگڑتے تھے؟ علم والے کہیں گے: بیشک آج ساری رسوائی اور برائی کافروں پر ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{ثُمَّ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یُخْزِیْهِمْ:پھر قیامت کے دن اللّٰہ انہیں  رسوا کرے گا ۔} اس میں اللّٰہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمایا کہ کفار پر صرف اس قدر ہی عذاب نہ ہو گا کہ ان پر صرف دنیا میں  عذاب ہوجائے بلکہ اللّٰہ تعالیٰ قیامت کے دن بھی انہیں  رسوا کرے گا اور انہیں  سختی سے فرمائے گا ’’وہ کہاں  ہیں  جنہیں  تم اپنے گمان میں  میرا شریک سمجھتے تھے اور ان کے بارے میں  تم مومنوں  سے جھگڑتے تھے۔ (تفسیرکبیر، النحل، تحت الآیۃ: ۲۷، ۷ / ۱۹۹، ملخصاً)

{قَالَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ:علم والے کہیں  گے۔}  کفار دنیا میں  اہلِ ایمان کا مذاق اڑاتے تھے، جب قیامت کے دن اہلِ ایمان کو طرح طرح کی عظمتوں  اور شرافتوں  سے نوازا جائے گا اور کافروں  کو رسوا ئی کے ساتھ مختلف قسم کے عذابوں  میں  گرفتار کیا جائے گا تو اس  وقت اُن اُمتوں  کے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور علماء جو اُنہیں  دنیا میں  ایمان کی دعوت دیتے اور نصیحت کرتے تھے اور یہ لوگ اُن کی بات نہ مانتے تھے ،وہ حضرات اِن کافروں  سے کہیں  گے’’ بیشک آج ساری رسوائی اور عذاب کافروں  پر ہے۔(مدارک، النحل، تحت الآیۃ: ۲۷، ص۵۹۴، خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۲۷، ۳ / ۱۱۹-۱۲۰، ملتقطاً)

آخرت میں  بھی علماء کا درجہ اعلیٰ ہو گا:

          اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ علماء کا درجہ دنیا میں  بھی اعلیٰ ہے اور آخرت میں  بھی اعلیٰ ہوگا کہ اللّٰہ تَبَارَکَ  وَ تَعَالٰی  نے ان ہی کا قول نقل فرمایا ہے۔