banner image

Home ur Surah An Nahl ayat 26 Translation Tafsir

اَلنَّحْل

An Nahl

HR Background

قَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَاَتَى اللّٰهُ بُنْیَانَهُمْ مِّنَ الْقَوَاعِدِ فَخَرَّ عَلَیْهِمُ السَّقْفُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ اَتٰىهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَیْثُ لَا یَشْعُرُوْنَ(26)

ترجمہ: کنزالایمان بیشک ان سے اگلوں نے فریب کیا تھا تو اللہ نے ان کی چنائی کو نیو سے لیا تو اوپر سے ان پر چھت گر پڑی اور عذاب ان پر وہاں سے آیا جہاں کی انہیں خبر نہ تھی۔ ترجمہ: کنزالعرفان بیشک ان سے پہلے لوگوں نے مکرو فریب کیا تھا تو اللہ نے ان کی تعمیر کو بنیادوں سے اکھاڑ دیا اور اوپر سے ان پر چھت گر پڑی اور ان پر وہاں سے عذاب آیا جہاں سے انہیں خبر بھی نہیں تھی۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَدْ مَكَرَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ:بیشک ان سے پہلے لوگوں  نے مکرو فریب کیا تھا۔} اس آیت میں  اللّٰہ تعالیٰ نے ان لوگوں  کی مثال بیان فرمائی ہے جو اپنے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ مکرو فریب کرتے تھے، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ پچھلی اُمتوں  نے اپنے رسولوں  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے ساتھ مکر کرنے کے لئے کچھ منصوبے بنائے تھے اللّٰہ تعالیٰ نے انہیں  خود اُنہیں  کے منصوبوں میں  ہلاک کردیا اور اُن کا حال ایسا ہوا جیسے کسی قوم نے کوئی بلند عمارت بنائی پھر وہ عمارت ان پر گر پڑی اور وہ ہلاک ہوگئے، اسی طرح کفار اپنی مکاریوں  سے خود برباد ہوئے ۔ مفسرین نے یہ بھی ذکر کیا ہے کہ اس آیت میں  اگلے مکر کرنے والوں  سے نمرود بن کنعان مراد ہے ،یہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے  زمانے میں  روئے زمین کا سب سے بڑا بادشاہ تھا ،اس نے بابِل میں  بہت اونچی ایک عمارت بنائی جس کی بلندی پانچ ہزار گز تھی اور اس کا مکریہ تھا کہ اُس نے یہ بلند عمارت اپنے خیال میں  آسما ن پر پہنچنے اور آسمان والوں  سے لڑنے کے لئے بنائی تھی اور اللّٰہ تعالیٰ نے ہوا چلائی اور وہ عمارت ان پر گر پڑی اور وہ لوگ ہلاک ہوگئے۔ (مدارک، النحل، تحت الآیۃ: ۲۶، ص۵۹۳، خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۲۶، ۳ / ۱۱۹، ملتقطاً)