Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 32 ≫ Translation ≫ Tafsir
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓىٕكَةُ طَیِّبِیْنَۙ-یَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَیْكُمُۙ-ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ(32)
تفسیر: صراط الجنان
{اَلَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓىٕكَةُ:وہ جن کی فرشتے جان نکالتے ہیں ۔} اس آیت میں پرہیز گاروں کا وصف بیان کرتے ہوئے اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ فرشتے ان کی جان پاکیزگی کی حالت میں نکالتے ہیں کہ وہ شرک اور کفر سے پاک ہوتے ہیں اور ان کے اقوال ، افعال ،اخلاق اور خصلتیں پاکیزہ ہوتی ہیں ،نیکیاں ان کے ساتھ ہوتی ہیں ، حرام اور ممنوع اَفعال کے داغوں سے ان کادامنِ عمل میلا نہیں ہوتا، روح قبض ہونے کے وقت اُن کو جنت و رِضوان اوررحمت و کرامت کی بشارتیں دی جاتی ہیں ، اس حالت میں موت انہیں خوشگوار معلوم ہوتی ہے، جان فرحت و سُرور کے ساتھ جسم سے نکلتی ہے اور ملائکہ عزت کے ساتھ اس کو قبض کرتے ہیں۔(خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۳۲، ۳ / ۱۲۰-۱۲۱، ملخصاً)
{یَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَیْكُمُ:کہتے ہیں : تم پر سلامتی ہو۔} حضرت محمد بن کعب قُرَظی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’ جب مومن بندے کی موت کا وقت قریب آتا ہے تو اس کے پاس فرشتہ آکر کہتا ہے’’ اے اللّٰہ کے دوست! تجھ پر سلام اور اللّٰہ تعالیٰ تجھے سلام فرماتا ہے۔ (شعب الایمان، التاسع من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی عذاب القبر، ۱ / ۳۶۱، روایت نمبر: ۴۰۲)
{اُدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ:تم اپنے اعمال کے بدلے میں جنت میں داخل ہوجاؤ۔} یعنی آخرت میں یا روح نکلتے وقت اُن سے کہا جائے گا کہ تم اپنے اعمال کے بدلے میں جنت میں داخل ہوجاؤ۔ (مدارک، النحل، تحت الآیۃ: ۳۲، ص۵۹۴، صاوی، النحل، تحت الآیۃ: ۳۲، ۳ / ۱۰۶۵، ملتقطاً)
نوٹ:یاد رہے کہ اس آیت اور اس جیسی وہ تمام آیات جن میں اعمال کی وجہ سے جنت میں داخل ہونے کا ذکر ہے ان کا معنی یہ ہے کہ اخلاص کے ساتھ کئے ہوئے نیک اعمال کی وجہ سے بندہ ا س وقت جنت میں جائے گا جب اللّٰہ تعالیٰ اپنی رحمت اور فضل سے ان اعمال کو قبول فرمائے گا محض نیک عمل کر لینے سے کوئی جنت میں داخل نہ ہو گا (کیونکہ جنت میں داخلے کا سبب ِحقیقی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کا فضل ہے۔) (خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۳۲، ۳ / ۱۲۱)