Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 35 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ قَالَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا عَبَدْنَا مِنْ دُوْنِهٖ مِنْ شَیْءٍ نَّحْنُ وَ لَاۤ اٰبَآؤُنَا وَ لَا حَرَّمْنَا مِنْ دُوْنِهٖ مِنْ شَیْءٍؕ-كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِهِمْۚ-فَهَلْ عَلَى الرُّسُلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ(35)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ قَالَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا:اور مشرک کہنے لگے۔} مکہ
کے مشرکین مذاق کے طور پرسیّد المرسَلین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے یہ کہتے تھے
کہ’’اگر اللّٰہ تعالیٰ چاہتا تو ہم
اور ہمارے باپ دادا اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرتے اور نہ اس کے حکم کے بغیر
ہم بحیرہ و سائبہ (جانور)
وغیرہ کسی چیز کو حرام قرار دیتے۔ اس سے اُن کی مراد
یہ تھی کہ اُن کا شرک کرنا اور اُن چیزوں کو حرام قرار دے لینا اللّٰہ تعالیٰ کی مشیت اور مرضی سے ہے، اس پر اللّٰہ تعالیٰ نے فرمایا کہ’’ان سے پہلے لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا
کہ اپنے رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی تکذیب کی ، حلال کو حرام کیا اور ایسی ہی مذاق
اڑانے والی باتیں کہیں ، رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر تو صاف صاف تبلیغ کردینا یعنی حق کو ظاہر کردینا اور شرک کے باطل
اور قبیح ہونے پر مطلع کردینا ہی لازم ہے
ہدایت دینا ان پر لازم نہیں ۔(جلالین، النحل، تحت
الآیۃ: ۳۵، ص۲۱۸، مدارک، النحل، تحت
الآیۃ: ۳۵، ص۵۹۵، ملتقطاً)
اللّٰہ تعالیٰ کی مَشِیَّت کو دلیل بنانا اور اس کے حکم کی پرواہ نہ
کرنا جہالت ہے:
اِس آیت میں اور اِس سے
اگلی آیت میں کفار کی اس جہالت کو بھی بے نقاب کیا گیا ہے کہ مَشِیَّت ِ الٰہی کو
تو کفار اپنی حرکتوں کی دلیل بنارہے ہیں لیکن حکمِ الٰہی کی ان کو کوئی پرواہ نہیں
۔ ہمارے زمانے میں بعض مسلمان بھی اپنے برے افعال کی یہی دلیل دیتے ہیں کہ
اگر اللّٰہ تعالیٰ نہ چاہتا تو
میں یہ گناہ، فلاں جرم اور وہ مَعصِیَت نہ کرتا، اگر میں نے ایسا کیا ہے تو اس میں
میرا قصور ہی کیا ہے،یہ لوگ خود ہی غور کر لیں کہ ان کا طرزِ عمل کن سے مل رہا ہے؟