Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 4 ≫ Translation ≫ Tafsir
خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ(4)
تفسیر: صراط الجنان
{خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ:اس نے انسان کو منی سے پیدا کیا۔} اس آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت اور قدرت پر ایک اور دلیل ذکر فرمائی کہ اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو منی سے پیدا کیا ،جس میں نہ حِس ہوتی ہے نہ حرکت اور اللّٰہ تعالیٰ نے اپنی قدرتِ کاملہ سے ایک ناپاک قطرے سے عجیب وغریب مخلوق بنائی، ماں کے پیٹ میں اس قطرے کو مختلف شکلوں میں ڈھالتا رہا،پھر اس کی تخلیق پوری کرنے اورا س میں روح پھونکنے کے بعد اسے دنیا کی روشنی میں لے کر آیا، اسے غذا اور رزق دیا اورا س کی پرورش کرتا رہا ،حتّٰی کہ جب وہ اپنے قدموں پر چلنے کے قابل ہو گیا تو اس نے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی نعمتوں کی ناشکری کی اور اپنے پیدا کرنے والے کو ماننے سے انکار کر دیا اور ان بتوں کی عبادت کرنے میں مصروف ہوگیا جو اسے نفع پہنچا سکتے ہیں نہ نقصان اور یہ کہنے لگا کہ ’’مَنْ یُّحْیِ الْعِظَامَ وَ هِیَ رَمِیْمٌ‘‘یعنی ایسا کون ہے جو ہڈیوں کو زندہ کردے جبکہ وہ بالکل گلی ہوئی ہوں ۔ جبکہ وہ اس ہستی کو بھول گیا جس نے اسے گندے قطرے سے ایسی حسین شکل عطا کی تھی۔( تفسیر طبری، النحل، تحت الآیۃ: ۴، ۷ / ۵۵۹، بیضاوی، النحل، تحت الآیۃ: ۴، ۳ / ۳۸۶، ملتقطاً) شانِ نزول: یہ آیت اُبی بن خلف کے بارے میں نازل ہوئی، یہ مرنے کے بعد زندہ ہونے کا انکار کرتا تھا، ایک مرتبہ کسی مردے کی گلی ہوئی ہڈی اٹھالایا اور سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے کہنے لگا ’’ آپ کا یہ خیال ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ اس ہڈی کو زندگی دے گا! اس پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی (خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۴، ۳ / ۱۱۳)اور نہایت نفیس جواب دیا گیا کہ ہڈی تو کچھ نہ کچھ عُضْو اور شکل رکھتی بھی ہے، اللّٰہ تعالیٰ تو منی کے ایک چھوٹے سے بے حس و حرکت قطرے سے تجھ جیسا جھگڑالو انسان پیدا کردیتا ہے، یہ دیکھ کر بھی تو اس کی قدرت پر ایمان نہیں لاتا۔ علامہ صاوی رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’اس آیت میں اُبی بن خلف کا رد ہے اور ہر اس شخص کا بھی رد ہے جو اُبی بن خلف کے طریقے کو اپنائے ہوئے ہے۔(صاوی، النحل، تحت الآیۃ: ۴، ۳ / ۱۰۵۶)