banner image

Home ur Surah An Nahl ayat 66 Translation Tafsir

اَلنَّحْل

An Nahl

HR Background

وَ اِنَّ لَكُمْ فِی الْاَنْعَامِ لَعِبْرَةًؕ-نُسْقِیْكُمْ مِّمَّا فِیْ بُطُوْنِهٖ مِنْۢ بَیْنِ فَرْثٍ وَّ دَمٍ لَّبَنًا خَالِصًا سَآىٕغًا لِّلشّٰرِبِیْنَ(66)

ترجمہ: کنزالایمان اور بیشک تمہارے لیے چوپایوں میں نگاہ حاصل ہونے کی جگہ ہے ہم تمہیں پلاتے ہیں اس چیز میں سے جو ان کے پیٹ میں ہے گوبر اور خون کے بیچ میں سے خالص دودھ گلے سے سہل اترتا پینے والوں کے لیے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور بیشک تمہارے لیے مویشیوں میں غوروفکر کی باتیں ہیں (وہ یہ کہ) ہم تمہیں ان کے پیٹوں سے گوبر اور خون کے درمیان سے خالص دودھ (نکال کر) پلاتے ہیں جو پینے والے کے گلے سے آسانی سے اترنے والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ اِنَّ لَكُمْ:اور بیشک تمہارے لیے ۔} فرمایا گیا کہ اللّٰہ تعالیٰ کی عظمت و قدرت کی نشانیاں  ہر چیز میں  موجود ہیں  حتّٰی کہ اگر تم اپنے مویشیوں  میں  بھی غور کرو تو تمہیں  غور وفکر کرنے کی بہت سی باتیں  مل جائیں  گی اور اللّٰہ تعالیٰ کی حکمت کے عجائب اورا س کی قدرت کے کمال پر تمہیں  آگاہی حاصل ہوجائے گی۔ تم غورکرو کہ ہم تمہیں  ان جانوروں  کے پیٹوں  سے گوبر اور خون کے درمیان سے خالص دودھ نکال کرپلاتے ہیں  جو پینے والے کے گلے سے آسانی سے اترنے والا ہے، جس میں  کسی چیز کی آمیزش کا کوئی شائبہ نہیں  حالانکہ حیوان کے جسم میں  غذا کا ایک ہی مقام ہے جہاں  چارا ،گھاس ، بھوسہ وغیرہ پہنچتا ہے اور دودھ، خون گوبر سب اسی غذا سے پیدا ہوتے ہیں  اوران میں  سے ایک دوسرے سے ملنے نہیں  پاتا ۔ دودھ میں  نہ خون کی رنگت کا شائبہ ہوتا ہے نہ گوبر کی بوکا، نہایت صاف اور لطیف برآمد ہوتا ہے، اس سے اللّٰہ تعالیٰ کی حکمت کی عجیب کاریگری کا اِظہار ہے ۔( خازن، النحل، تحت الآیۃ: ۶۶، ۳ / ۱۲۹-۱۳۰، مدارک، النحل، تحت الآیۃ: ۶۶، ص۶۰۰، خزائن العرفان، النحل، تحت الآیۃ: ۶۶، ص۵۱۰، ملتقطاً)

کفار کے شُبہات کا ازالہ:

             صدرُ الافاضل مفتی نعیم الدین مراد آبادی  رَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’(اس سے ) اوپر(والی آیت میں ) مسئلۂ بعث کا بیان ہوچکا ہے یعنی مُردوں  کو زندہ کئے جانے کا،کفار اس کے منکر تھے اورانہیں  اس میں  دو شُبہے در پیش تھے، ایک تویہ کہ جو چیز فاسد ہوگئی اور اس کی حیات جاتی رہی  اس میں  دوبارہ پھر زندگی کس طرح لوٹے گی؟ اس شبہ کا ازالہ تو اس سے پہلی آیت میں  فرما دیا گیا کہ تم دیکھتے رہتے ہو کہ ہم مردہ زمین کو خشک ہونے کے بعد آسمان سے پانی برسا کر حیات عطا فرمادیا کرتے ہیں  تو قدرت کا یہ فیض دیکھنے کے بعد کسی مخلوق کا مرنے کے بعد زندہ ہونا ایسے قادرِ مُطْلَق کی قدرت سے بعید نہیں  ۔دوسراشبہ کفار کا یہ تھا کہ جب آدمی مرگیا اور اس کے جسم کے اَجزامُنْتَشر ہوگئے اور خاک میں  مل گئے، وہ اجزاء کس طرح جمع کئے جائیں  گے اور خاک کے ذروں  سے اُن کوکس طرح ممتاز کیا جائے گا؟ اِس آیتِ کریمہ میں  جو صاف دودھ کا بیان فرمایا اس میں  غورکرنے سے وہ شبہ بالکل نیست و نابُود ہوجاتا ہے کہ قدرتِ الٰہی کی یہ شان تو روزانہ دیکھنے میں  آتی ہے کہ وہ غذا کے مخلوط اجزاء میں  سے خالص دودھ نکالتا ہے اور اس کے قرب و جوار کی چیزوں  کی آمیزش کا شائبہ بھی اس میں  نہیں  آتا، اُس حکیم برحق کی قدرت سے کیا بعید کہ انسانی جسم کے اجزاء کو منتشر ہونے کے بعد پھر مُجتَمع (یعنی جمع) فرمادے ۔( خزائن العرفان، النحل، تحت الآیۃ: ۶۶، ص۵۱۰-۵۱۱)صوفیاءِ کرام فرماتے ہیں  کہ اے انسان! جیسے تیرے رب نے تجھے خالص دودھ پلایا جس میں  گوبر، خون کی بال بھر آمیزش نہیں  ہے توتو بھی اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں  خالص عبادت پیش کر جس میں  ریا وغیرہ کی آمیزش نہ ہو۔( نور العرفان، النحل، تحت الآیۃ: ۶۶، ص۴۳۷،  ملخصاً)