Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 69 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اَوْحٰى رَبُّكَ اِلَى النَّحْلِ اَنِ اتَّخِذِیْ مِنَ الْجِبَالِ بُیُوْتًا وَّ مِنَ الشَّجَرِ وَ مِمَّا یَعْرِشُوْنَ(68)ثُمَّ كُلِیْ مِنْ كُلِّ الثَّمَرٰتِ فَاسْلُكِیْ سُبُلَ رَبِّكِ ذُلُلًاؕ-یَخْرُ جُ مِنْۢ بُطُوْنِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ اَلْوَانُهٗ فِیْهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّتَفَكَّرُوْنَ(69)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ اَوْحٰى رَبُّكَ اِلَى النَّحْلِ:اور تمہارے رب نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی۔} اس سے پہلی آیات میں اللّٰہ تعالیٰ نے گوبر اور خون کے درمیان سے صاف و شفاف دودھ نکالنے ، کھجور اور انگور کے پھلوں سے نبیذ اور اچھا رزق نکالنے کا ذکر فرمایا جبکہ ان آیات میں مکھی سے شہد نکالنے کا ذکر فرمایا جس میں لوگوں کے لئے شفا ہے اوریہ سب چیزیں اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیت، اس کی قدرت اور عظمت پر دلالت کرتی ہیں ۔( صاوی، النحل، تحت الآیۃ: ۶۸، ۳ / ۱۰۷۷)
چنانچہ اس آیت اوراس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے شہد کی مکھی کے دل میں یہ بات ڈال دی کہ بعض پہاڑوں ، درختوں اور چھتوں میں گھر بنائے،پھر میٹھے ، کڑوے ،پھیکے ہر قسم کے پھلوں اور پھولوں میں سے کھائے اور ان کی تلاش میں اپنے رب کے بنائے ہوئے نرم و آسان راستوں پر چلتی رہے جن کا اللّٰہ تعالیٰ کے فضل سے اسے اِلہام کیا گیا ہے حتّٰی کہ اسے ان راستوں پرچلنا پھر نادشوار نہیں اور وہ کتنی ہی دور نکل جائے را ستہ نہیں بھٹکتی اور اپنے مقام پر واپس آجاتی ہے۔ اس کے پیٹ سے ایک پینے کی چیز یعنی شہد سفید ، زَرد اور سُرخ رنگوں میں نکلتا ہے ،اس میں لوگوں کیلئے شفا ہے اور یہ نافع ترین دواؤں میں سے ہے اور بکثرت معجونوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ بیشک اس میں غور وفکر کرنے والوں کیلئے اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت و حکمت پر نشانی ہے کہ اُس نے ایک کمزور اور ناتوان مکھی کو ایسی زِیر کی و دانائی عطا فرمائی اور ایسی پیچیدہ صَنعتیں مَرحَمَت کیں ، وہ پاک ہے اور اپنی ذات و صفات میں شریک سے مُنَزَّہ ہے، اس سے غوروفکر کرنے والوں کو اس پر بھی تنبیہ ہوجاتی ہے کہ وہ اپنی قدرتِ کاملہ سے ایک ادنیٰ ضعیف سی مکھی کو یہ صفت عطا فرماتا ہے کہ وہ مختلف قسم کے پھولوں اور پھلوں سے ایسے لطیف (ملائم) اجزا حاصل کرے جن سے نفیس شہد بنے جو نہایت خوشگوار ہو، طاہر و پاکیزہ ہو، فاسد ہونے اور سڑنے کی اس میں قابلیت نہ ہو تو جو قادر حکیم ایک مکھی کواس (شہد)کے مادے جمع کرنے کی قدرت دیتا ہے وہ اگر مرے ہوئے انسان کے مُنْتَشر اَجزا کو جمع کردے تو اس کی قدرت سے کیا بعید ہے ،مرنے کےبعد زندہ کئے جانے کو محال سمجھنے والے کس قدر احمق ہیں ۔( مدارک، النحل، تحت الآیۃ: ۶۸-۶۹، ص۶۰۱، جلالین مع صاوی، النحل، تحت الآیۃ: ۶۸-۶۹، ۳ / ۱۰۷۷-۱۰۷۸، خزائن العرفان، النحل، تحت الآیۃ: ۶۹، ص۵۱۱، ملتقطاً)