Home ≫ ur ≫ Surah An Nahl ≫ ayat 9 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ عَلَى اللّٰهِ قَصْدُ السَّبِیْلِ وَ مِنْهَا جَآىٕرٌؕ-وَ لَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ(9)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ عَلَى اللّٰهِ قَصْدُ السَّبِیْلِ:اور درمیان کا سیدھا راستہ (دکھانا)اللّٰہ کے ذمہ کرم پر ہی ہے۔} اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اللّٰہ تعالیٰ نے رسول بھیج کر اور کتابیں نازل فرما کر سیدھے راستے کو بیان کرنا اپنے ذمہ کرم پر لیا ہو ا ہے،یہ ا س کا فضل اور احسان ہے لہٰذا جو ہدایت حاصل کرے گا تو وہ اپنے فائدے کیلئے کرے گا اور جو گمراہ ہو گا تو گمراہی کا نقصان بھی اسی کو ہے۔ (صاوی، النحل، تحت الآیۃ: ۹،۳ / ۱۰۵۸، تفسیر طبری، النحل، تحت الآیۃ: ۹، ۷ / ۵۶۴، ملتقطاً)نیز سیدھا راستہ وہی ہے جو اللّٰہ تک پہنچانے والا ہو۔
{وَ مِنْهَا جَآىٕرٌ:اور ان راستوں میں سے کوئی ٹیڑھا راستہ بھی ہے۔} یعنی ان راستوں میں سے کچھ راستے ایسے ہیں جو صراطِ مستقیم سے مُنحرف ہیں اور ان پر چلنے والا منزلِ مقصود تک نہیں پہنچ سکتا ۔کفر او ر گمراہی کی تمام راہیں جیسے یہودیت، عیسائیت اور مجوسیت وغیرہ یونہی اپنی خواہشات سے نئے نئے مسلک بنا نے والے سب اس میں داخل ہیں ۔ اس سے معلوم ہوا کہ ’’ قَصْدُ السَّبِیْلِ‘‘ سے مراد دینِ اسلام اور اہلسنّت والجماعت ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ ہم سب کو صراطِ مستقیم، حسنِ اعتقاد اور اچھے اعمال پر اِستقامت عطا فرمائے اور کفر ،گمراہی اور بد مذہبی سے ہماری حفاظت فرمائے۔ (روح البیان، النحل، تحت الآیۃ: ۹، ۵ / ۱۳)
{وَ لَوْ شَآءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِیْنَ:اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دیدیتا۔} یعنی اگر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ چاہتا تو تم سب کو سیدھے راستے تک پہنچا دیتا لیکن اس نے ایسا نہیں چاہا کیونکہ اللّٰہ تعالیٰ ازل سے یہ بات جانتا ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جو جنت میں جانے کے قابل ہیں اور کچھ ایسے ہیں جو جہنم میں جانے کے لائق ہیں لہٰذا سب کو ہدایت نصیب نہ ہو گی۔ (صاوی، النحل، تحت الآیۃ: ۹، ۳ / ۱۰۵۸)