Home ≫ ur ≫ Surah An Najm ≫ ayat 24 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَمْ لِلْاِنْسَانِ مَا تَمَنّٰى(24)فَلِلّٰهِ الْاٰخِرَةُ وَ الْاُوْلٰى(25)
تفسیر: صراط الجنان
{ اَمْ لِلْاِنْسَانِ
مَا تَمَنّٰى: کیا انسان کو ہر وہ
چیزحاصل ہے جس کی اس نے تمنا کی؟} یہاں انسان سے مراد مشرک ہے اور
اس کی تمنا سے مراد بتوں کی شفاعت ہے اور آیت کا معنی یہ ہے کہ کافر
بتوں کے ساتھ جو جھوٹی امیدیں وابستہ رکھتے
ہیں کہ وہ ان کی شفاعت کریں گے اوران کے کام
آئیں گے،یہ امیدیں باطل ہیں ۔( خازن، النجم، تحت الآیۃ: ۲۴، ۴ / ۱۹۶، ملخصاً)
{ فَلِلّٰهِ
الْاٰخِرَةُ وَ الْاُوْلٰى: تو آخرت اور دنیا سب کا مالک اللہ ہی
ہے۔} یعنی اللہ تعالیٰ دنیا
اورآخرت میں اسے ہی کچھ عطا فرماتا ہے جس نے اللہ تعالیٰ کی ہدایت کی پیروی کی ہو اور اپنی خواہشات کو چھوڑ دیا
ہو کیونکہ اللہ تعالیٰ دنیا
اور آخرت کا مالک ہے۔( صاوی، النجم، تحت
الآیۃ: ۲۵، ۶ / ۲۰۵۱)
اس
آیت کا ایک معنی یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ کافر اپنے من پسند
معبودوں کی عبادت کر رہے ہیں (یہ جان لیں کہ) آخرت اور دنیا سب کا
مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے،وہ
کافر کو ا س کے کفر کی سزا چاہے دنیا میں دے یا آخرت تک اسے مہلت دیدے
،یہ ا س کی مرضی ہے۔( خازن، النجم، تحت الآیۃ: ۲۵، ۴ / ۱۹۶)