Home ≫ ur ≫ Surah An Najm ≫ ayat 49 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ اَنَّ عَلَیْهِ النَّشْاَةَ الْاُخْرٰى(47)وَ اَنَّهٗ هُوَ اَغْنٰى وَ اَقْنٰى(48)وَ اَنَّهٗ هُوَ رَبُّ الشِّعْرٰى(49)
تفسیر: صراط الجنان
{ وَ اَنَّ عَلَیْهِ النَّشْاَةَ الْاُخْرٰى: اور یہ کہ دوبارہ زندہ کرنااسی کے ذمہ ہے۔} اس آیت کا یہ مطلب نہیں کہ اللہ تعالیٰ پر زندہ کرنا واجب ہے بلکہ اس کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قیامت میں زندہ فرمانے کا وعدہ فرما لیا ہے اس لئے اپنے وعدے کو پورا فرمانے کے لئے اللہ تعالیٰ مخلوق کو اس کی موت کے بعد زندہ فرمائے گا۔( روح البیان، النجم، تحت الآیۃ: ۴۷، ۹ / ۲۵۶)
{ وَ اَنَّهٗ هُوَ اَغْنٰى: اور یہ کہ وہی ہے جس نے غنی کیا۔} یعنی اللہ تعالیٰ ہی لوگوں کو مال ودولت سے نواز کر غنی کرتا ہے اور قناعت کی نعمت سے بھی وہی نوازتا ہے۔( روح البیان، النجم، تحت الآیۃ: ۴۸، ۹ / ۲۵۶)
{ وَ اَنَّهٗ هُوَ رَبُّ الشِّعْرٰى: او ریہ کہ وہی شعریٰ کا رب ہے۔} شعریٰ ایک ستارہ ہے جو کہ شدید گرمی کے موسم میں جو زاء ستارے کے بعد طلوع ہوتاہے۔ دورِ جاہلیّت میں خزاعہ قبیلے کے لوگ اس کی عبادت کرتے تھے اوران میں سب سے پہلے عبادت کایہ طریقہ ان کے ایک سردار ابو کبشہ نے جاری کیا۔ اس آیت میں انہیں بتایا گیا کہ سب کا رب اللہ تعالیٰ ہے اور جس ستارے کی تم پوجا کرتے ہواس کا رب بھی اللہ تعالیٰ ہی ہے لہٰذا صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔(مدارک، النجم، تحت الآیۃ: ۴۹، ص۱۱۸۳، خازن، النجم، تحت الآیۃ: ۴۹، ۴ / ۲۰۰، ملتقطاً)