banner image

Home ur Surah An Naml ayat 13 Translation Tafsir

اَلنَّمْل

An Naml

HR Background

فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ اٰیٰتُنَا مُبْصِرَةً قَالُوْا هٰذَا سِحْرٌ مُّبِیْنٌ(13)وَ جَحَدُوْا بِهَا وَ اسْتَیْقَنَتْهَاۤ اَنْفُسُهُمْ ظُلْمًا وَّ عُلُوًّاؕ-فَانْظُرْ كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُفْسِدِیْنَ(14)

ترجمہ: کنزالایمان پھر جب ہماری نشانیاں آنکھیں کھولتی ان کے پاس آئیں بولے یہ تو صریح جادو ہے۔ اور ان کے منکر ہوئے اور ان کے دلوں میں ان کا یقین تھاظلم اور تکبر سے تو دیکھو کیسا انجام ہوا فسادیوں کا۔ ترجمہ: کنزالعرفان پھر جب ان کے پاس آنکھیں کھولتی ہوئی ہماری نشانیاں آئیں تو وہ کہنے لگے: یہ توکھلا جادو ہے۔ اور انہوں نے ظلم اور تکبر کی وجہ سے ان نشانیوں کاانکار کیا حالانکہ ان کے دل ان نشانیوں کا یقین کر چکے تھے تو دیکھو فساد کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَلَمَّا جَآءَتْهُمْ اٰیٰتُنَا: پھر جب ان کے پاس ہماری نشانیاں  آئیں۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ جب فرعونیوں  کے پاس آنکھیں  کھول دینے والی اللہ تعالٰی کی نشانیاں  یوں  آئیں  کہ حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرعونیوں  کے پاس تشریف لا کر ان نشانیوں  کو ظاہر فرمایاتو وہ کہنے لگے:ہم جو دیکھ رہے ہیں  یہ توکھلا جادو ہے۔ انہوں  نے صرف ظلم اور تکبر کی وجہ سے ان معجزات کاانکار کیا حالانکہ ان کے دل،دماغ ان نشانیوں  کا یقین کر چکے تھے اور وہ جانتے تھے کہ بے شک یہ نشانیاں  اللہ تعالٰی کی طرف سے ہیں  لیکن اس کے باوجود اپنی زبانوں  سے انکار کرتے رہے۔تو دیکھو فساد کرنے والوں  کا انجام کیسا ہواکہ وہ لوگ دریا میں  غرق کرکے ہلاک کر دیئے گئے۔( خازن، النمل، تحت الآیۃ: ۱۳-۱۴، ۳ / ۴۰۳، روح البیان، النمل، تحت الآیۃ: ۱۳-۱۴، ۶ / ۳۲۴، ملتقطاً)

عذاب یافتہ لوگوں  کے انجام سے عبرت ونصیحت حاصل کرنی چاہئے:

            علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں  :یہ واقعہ کفارِ قریش کے سامنے بطورِ مثال پیش کر کے ان پر واضح کر دیا گیا کہ جو رب تعالٰی فرعون (اور ا س کی قوم) کو ہلاک کرنے پر قدرت رکھتا ہے وہ ان لوگوں  کو بھی ہلاک کرنے پر قادر ہے جو فرعون (اور اس کی قوم) کی رَوِش اختیار کئے ہوئے ہیں ۔اس میں  قیامت تک آنے والے تمام لوگوں  کے لئے بھی نصیحت ہے کیونکہ دشمنوں  پر اللہ تعالٰی کا غضب و جلال اسی طرح ہمیشہ کے لئے ہے جس طرح اولیاء پر اس کا کرم و جمال ہر زمانے میں  باقی ہے، لہٰذا ہر عقلمند انسان کو چاہئے کہ وہ دوسروں  کے حال اور انجام سے عبرت ونصیحت حاصل کرے اور ان تمام اسباب کو ترک کر دے جو اللہ تعالٰی کے عذاب اور ہلاکت کی طرف لے جانے والے ہیں ۔( روح البیان، النمل، تحت الآیۃ: ۱۴، ۶ / ۳۲۴، ملخصاً)