banner image

Home ur Surah An Naml ayat 20 Translation Tafsir

اَلنَّمْل

An Naml

HR Background

وَ تَفَقَّدَ الطَّیْرَ فَقَالَ مَا لِیَ لَاۤ اَرَى الْهُدْهُدَ ﳲ اَمْ كَانَ مِنَ الْغَآىٕبِیْنَ(20)لَاُعَذِّبَنَّهٗ عَذَابًا شَدِیْدًا اَوْ لَاۡاَذْبَحَنَّهٗۤ اَوْ لَیَاْتِیَنِّیْ بِسُلْطٰنٍ مُّبِیْنٍ(21)

ترجمہ: کنزالایمان اور پرندوں کا جائزہ لیا تو بولا مجھے کیا ہوا کہ میں ہد ہد کو نہیں دیکھتا یا وہ واقعی حاضر نہیں ۔ ضرور میں اسے سخت عذاب کرو ں گا یا ذبح کردوں گا یا کوئی روشن سند میرے پاس لائے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اور سلیمان نے پرندوں کا جائزہ لیا توفرمایا:مجھے کیا ہوا کہ میں ہد ہد کو نہیں دیکھ رہا یا وہ واقعی غیر حاضروں میں سے ہے۔ میں ضرور ضروراسے سخت سزا دوں گایا اسے ذبح کردوں گا یا وہ کوئی واضح دلیل میرے پاس لائے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{وَ تَفَقَّدَ الطَّیْرَ: اور پرندوں  کا جائزہ لیا۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں اسی سفر کے دوران پیش آنے والا ایک اور واقعہ بیان کیا جا رہا ہے۔وہ یہ ہے کہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ایک جگہ پرندوں  کا جائزہ لیا تو فرمایا: مجھے کیا ہوا کہ میں  ہد ہد کو یہاں  نہیں  دیکھ رہا یا وہ واقعی غیر حاضروں  میں  سے ہے۔ میں  غیر حاضری کی وجہ سے اسے سخت سزا دوں  گا یا ذبح کردوں  گا۔ سخت سزا سے مراد اس کے پر اُکھاڑ کر یا اسے اس کے پیاروں  سے جدا کرکے یا اس کو اس کے ساتھیوں  کا خادم بنا کر یا اُس کو غیر جانوروں  کے ساتھ قید کرنے کی صورت میں  سزا دینا ہے۔ البتہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے مزید یہ فرمایا کہ ہدہد کو سزا دی جائے گی مگر یہ کہ وہ اپنی غیرحاضری کی کوئی معقول دلیل میرے پاس لائے جس سے اس کی معذوری ظاہر ہو۔(جمل، النمل، تحت الآیۃ: ۲۰، ۵ / ۴۳۱، مدارک، النمل، تحت الآیۃ: ۲۰-۲۱، ص۸۴۲، ملتقطاً)

            حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا پرندوں  کا جائزہ لینے اور ہدہد کے بارے میں  دریافت کرنے کا ایک سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ جب حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کسی جگہ پر اترتے تو جن و اِنس اور پرندوں  کے لشکر آپ پر سایہ کر دیتے یہاں  جب ہد ہد کی جگہ سے انہیں  دھوپ پہنچی تو اس  طرف دیکھا،وہاں  ہدہد موجود نہیں  تھا اس لئے ہد ہد کے بارے میں  فرمایا کہ میں  ہد ہد کو یہاں  نہیں  دیکھ رہا۔ دوسرا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ ہد ہد حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو پانی کی جگہ کے بارے میں  بتادیتا تھا کیونکہ ا س میں  یہ صلاحیت تھی کہ وہ زمین کے اندر موجود پانی بھی دیکھ لیتا اور پانی کے قریب یا دور ہونے کے بارے میں  جان لیتا تھا،جہاں  اسے پانی نظر آتا وہ اپنی چونچ سے اس جگہ کو کُریدنا شروع کر دیتا، پھر جنّات آتے اور اس جگہ کو کھود کر پانی نکال لیتے۔ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام جب اس جگہ اترے تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو پانی کی حاجت ہوئی۔لشکر والوں  نے پانی تلاش کیا لیکن انہیں  نہ ملا۔ہدہد کو دیکھا گیا تاکہ وہ پانی کے بارے میں  بتائے لیکن ہدہد یہاں  موجود نہ تھا اس لئے آپ نے فرمایا کہ میں  ہد ہد کو یہاں  موجود نہیں  پاتا۔(خازن، النمل، تحت الآیۃ: ۲۰، ۳ / ۴۰۶)

            یاد رہے کہ ہد ہد کو مَصلحت کے مطابق سزا دینا حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے لئے حلال تھا اور جب پرندے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے لئے مُسَخّر کر دئیے گئے تھے تو تادیب و سیاست ا س تسخیر کا تقاضا ہے کہ اس کے بغیر تسخیر مکمل نہیں  ہوتی۔ (مدارک، النمل، تحت الآیۃ: ۲۱، ص۸۴۲)