banner image

Home ur Surah An Naml ayat 31 Translation Tafsir

اَلنَّمْل

An Naml

HR Background

قَالَ سَنَنْظُرُ اَصَدَقْتَ اَمْ كُنْتَ مِنَ الْكٰذِبِیْنَ(27)اِذْهَبْ بِّكِتٰبِیْ هٰذَا فَاَلْقِهْ اِلَیْهِمْ ثُمَّ تَوَلَّ عَنْهُمْ فَانْظُرْ مَا ذَا یَرْجِعُوْنَ(28)قَالَتْ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اِنِّیْۤ اُلْقِیَ اِلَیَّ كِتٰبٌ كَرِیْمٌ(29)اِنَّهٗ مِنْ سُلَیْمٰنَ وَ اِنَّهٗ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ(30)اَلَّا تَعْلُوْا عَلَیَّ وَ اْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ(31)

ترجمہ: کنزالایمان سلیمان نے فرمایا اب ہم دیکھیں گے کہ تو نے سچ کہا یا تو جھوٹوں میں ہے۔ میرا یہ فرمان لے جا کر ان پر ڈال پھر ان سے الگ ہٹ کر دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں ۔ وہ عورت بولی اے سرداروبیشک میری طرف ایک عزت والا خط ڈالا گیا۔ بیشک وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور بیشک وہ اللہ کے نام سے ہے جو نہایت مہربان رحم والا۔ یہ کہ مجھ پر بلندی نہ چاہو اور گردن رکھتے میرے حضور حاضر ہو۔ ترجمہ: کنزالعرفان سلیمان نے فرمایا: ہم ابھی دیکھتے ہیں کہ تو نے سچ کہا یا تو جھوٹوں میں سے ہے۔ میرا یہ فرمان لے جا ؤاور اسے ان کی طرف ڈال دو پھر ان سے الگ ہٹ کردیکھنا کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں ۔ عورت نے کہا: اے سردارو!بیشک میری طرف ایک عزت والا خط ڈالا گیا ہے۔ بیشک وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور بیشک وہ اللہ کے نام سے ہے جونہایت مہربان رحم والا ہے۔ یہ کہ میرے مقابلے میں بلندی نہ چاہواور میرے پاس فرمانبردار بنتے ہوئے حا ضر ہو جاؤ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{قَالَ: فرمایا۔} حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ہد ہد سے فرمایا :ہم ابھی دیکھتے ہیں  کہ تو سچا ہے یا جھوٹا۔ اس کے بعد حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے ایک مکتوب لکھا جس کا مضمون یہ تھا کہ اللہ کے بندے سلیمان بن داؤد کی جانب سے شہر ِسبا کی ملکہ بلقیس کی طرف۔ بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ  اُس پر سلام جو ہدایت قبول کرے۔ اس کے بعد مُدّعا یہ ہے کہ تم مجھ پر بلندی نہ چاہو اور میری بارگاہ میں  اطاعت گزار ہو کر حاضر ہو جاؤ۔اس مکتوب پر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی مہر لگائی اور ہدہد سے فرمایا’’میرا یہ فرمان لے جا ؤاور اسے ان کی طرف ڈال دو پھر ان سے الگ ہٹ کر دیکھنا کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں ۔چنانچہ ہد ہد وہ مکتوبِ گرامی لے کر بلقیس کے پاس پہنچا، اس وقت بلقیس کے گرد اس  کے اُمرااور وُزراء کا مجمع تھا۔ ہد ہد نے وہ مکتوب بلقیس کی گود میں  ڈال دیا۔ ملکہ بلقیس اس مکتوب کو دیکھ کر خوف سے لرز گئی اور پھر اس پر مہر دیکھ کر کہنے لگی: اے سردارو! مجھے ایک معزز خط مَوصول ہوا ہے۔ بلقیس نے اس خط کو عزت والا اس لئے کہا کہ اس پر مہر لگی ہوئی تھی، اس سے اس نے جانا کہ مکتوب بھیجنے والا جلیل القدربادشاہ ہے یا اس لئے عزت والا کہا کہ اس مکتوب کی ابتداء اللہ تعالٰی کے نامِ پاک سے تھی۔ پھر اس نے بتایا کہ وہ مکتوب کس کی طرف سے آیا ہے، چنانچہ اس نے کہا ’’بیشک وہ سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی طرف سے ہے اورا س کا مضمون یہ ہے کہ اللہ کے نام سے شروع جو نہایت مہربان رحمت والاہے۔ میرے حکم کی تعمیل کرو اور تکبر نہ کرو جیسا کہ بعض بادشاہ کیا کرتے ہیں  اور میرے پاس فرماں  بردارانہ شان سے حاضر ہوجاؤ۔( خازن، النمل، تحت الآیۃ: ۲۷-۳۱، ۳ / ۴۰۹، مدارک، النمل، تحت الآیۃ: ۲۷-۳۱، ص۸۴۴-۸۴۵، جلالین، النمل، تحت الآیۃ:۲۷-۳۱، ص۳۱۹، ملتقطاً)