Home ≫ ur ≫ Surah An Naml ≫ ayat 38 ≫ Translation ≫ Tafsir
قَالَ یٰۤاَیُّهَا الْمَلَؤُا اَیُّكُمْ یَاْتِیْنِیْ بِعَرْشِهَا قَبْلَ اَنْ یَّاْتُوْنِیْ مُسْلِمِیْنَ(38)
تفسیر: صراط الجنان
{قَالَ: فرمایا۔} جب بلقیس اتناقریب پہنچ گئی کہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے صرف ایک فرسنگ (یعنی تین میل) کا فاصلہ رہ گیا تو حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا: اے درباریو!تم میں سے کون ہے جو ان لوگوں کے میرے پاس فرمانبردار ہوکر آنے سے پہلے بلقیس کا تخت میرے پاس لے آئے۔تخت منگوانے سے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا مقصود یہ تھا کہ اس کا تخت حاضر کرکے اسے اللہ تعالٰی کی قدرت اور اپنی نبوت پر دلالت کرنے والا معجزہ دکھادیں ۔ بعض مفسرین نے فرمایا کہ حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے چاہا کہ بلقیس کے آنے سے پہلے اس تخت کی وضع بدل دیں اور اس سے اس کی عقل کا امتحان فرمائیں کہ وہ اپنا تخت پہچان سکتی ہے یا نہیں ۔(خازن، النمل، تحت الآیۃ: ۳۸، ۳ / ۴۱۲، مدارک، النمل، تحت الآیۃ: ۳۸، ص۸۴۷، ملتقطاً)