banner image

Home ur Surah An Naml ayat 52 Translation Tafsir

اَلنَّمْل

An Naml

HR Background

فَتِلْكَ بُیُوْتُهُمْ خَاوِیَةًۢ بِمَا ظَلَمُوْاؕ-اِنَّ فِیْ ذٰلِكَ لَاٰیَةً لِّقَوْمٍ یَّعْلَمُوْنَ(52)وَ اَنْجَیْنَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا یَتَّقُوْنَ(53)

ترجمہ: کنزالایمان تو یہ ہیں ان کے گھر ڈھئے پڑے بدلہ ان کے ظلم کا بیشک اس میں نشانی ہے جاننے والوں کے لیے۔ اور ہم نے ان کو بچالیا جو ایمان لائے اور ڈرتے تھے۔ ترجمہ: کنزالعرفان تو یہ ان کے گھر ان کے ظلم کے سبب ویران پڑے ہیں ، بیشک اس میں جاننے والوں کیلئے (عبرت کی) نشانی ہے۔ اور ہم نے ان لوگوں کو بچالیا جو ایمان لائے اور ڈرتے تھے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فَتِلْكَ بُیُوْتُهُمْ خَاوِیَةً: تو یہ ان کے گھر ویران پڑے ہیں ۔} ارشاد فرمایا کہ قومِ ثمودکی ہلاکت کے بعدان کے گھر ویران پڑے ہیں اور اب ان گھروں  میں  اس قوم کا کوئی شخص بھی موجود نہیں اور ان کا یہ انجام اللہ تعالٰی کے ساتھ شرک کر کے اور اس کے رسول کو جھٹلا کر اپنی جانوں پر ظلم کرنے کی وجہ سے ہوا اور اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، ہم نے آپ کے سامنے قومِ ثمود کاجو واقعہ بیان فرمایااس میں ان لوگوں کے لئے عبرت کی نشانی موجود ہے جو علم رکھتے ہیں ، لہٰذا اگر آپ کی قوم کے کفار آپ کو جھٹلانے سے باز نہ آئے تو ان کا انجام بھی قومِ ثمود جیسا ہو سکتا ہے اور اگر ایسا ہوا تو یہ ان کے حق میں کسی طرح بہتر نہ ہوگا۔(تفسیر طبری، النمل، تحت الآیۃ: ۵۲، ۹ / ۵۳۴، روح البیان، النمل، تحت الآیۃ: ۵۲، ۶ / ۳۵۷-۳۵۸، ملتقطاً)

{وَ اَنْجَیْنَا: اور ہم نے بچالیا۔} یعنی جو لوگ حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر ایمان لائے اور وہ کفر وشرک اور گناہوں سے بچتے اور حضرت صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی نافرمانی کرنے سے ڈرتے تھے ہم نے ا نہیں عذاب سے بچا لیا۔( مدارک، النمل، تحت الآیۃ: ۵۳، ص۸۵۱، روح البیان، النمل، تحت الآیۃ: ۵۳، ۶ / ۳۵۸، ملتقطاً)

تفاسیر میں منقول ہے کہ اُن لوگوں کی تعداد چار ہزار تھی اوران کی حقیقی تعداد اللہ تعالٰی ہی بہتر جانتا ہے۔