ترجمہ: کنزالایمان
اور کہتے ہیں کب آئے گا یہ وعدہ اگر تم سچے ہو۔
تم فرماؤ قریب ہے کہ تمہارے پیچھے آ لگی ہو بعض وہ چیز جس کی تم جلدی مچارہے ہو۔
ترجمہ: کنزالعرفان
اورکافر کہتے ہیں : یہ وعدہ کب (پورا) ہوگا؟ اگر تم سچے ہو (تو بتاؤ)۔
تم فرماؤ: ہوسکتا ہے کہ جس (عذاب) کی تم جلدی مچارہے ہو اس کا کچھ حصہ تمہارے پیچھے آلگا ہو۔
تفسیر: صراط الجنان
{وَ یَقُوْلُوْنَ:
اورکافر کہتے ہیں ۔} اس
آیت اور ا س کے بعد والی آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ کافر یہ کہتے ہیں : اگر آپ عذاب نازل ہونے کے وعدے میںسچے ہیںتو آپ بتائیںکہ یہ وعدہ کب پورا ہوگا ؟ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ اے حبیب!صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ ان سے فرمادیںکہ جس
عذاب کے نازل ہونے کی تم جلدی مچا رہے ہو، ہوسکتا ہے کہ اس کا کچھ حصہ تمہارے
پیچھے آلگا ہو اور تمہارے قریب پہنچ چکا ہو۔ چنانچہ وہ عذاب بدر کے دن اُن پر آہی
گیا اور باقی عذاب وہ موت کے بعد پائیں گے۔( جلالین ، النمل، تحت الآیۃ: ۷۱-۷۲، ص۳۲۳)
سورت کا تعارف
سورۂ نمل
کا تعارف
مقامِ نزول:
سورۂ نمل مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( مدارک، سورۃ
النمل، ص۸۳۷)
رکوع اورآیات
کی تعداد:
اس میں 7 رکوع اور 93 آیتیں ہیں ۔
’’نمل ‘‘نام رکھنے کی وجہ
:
نَمْل کا معنی ہے چیونٹی،اور اس سورت کی آیت نمبر 18میں ایک چیونٹی کا ایک واقعہ
بیان کیاگیا ہے اس مناسبت سے ا س سورت کا نام ’’سورۂ نمل‘‘ رکھا گیا۔
مضامین
سورۂ نمل
کے مَضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں وہ اُمور بیان کئے گئے ہیں جن کا تقاضا یہ ہے کہ ہر شخص اللہتعالٰی پر ایمان لے آئے، اسے اپنا
رب اور اپنا واحد معبود مان لے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرے، مرنے کے بعد
دوبارہ زندہ کئے جانے اور حشر ونشر کی تصدیق
کرے اور قرآن پاک کو اللہ تعالٰی کا کلام مانے،مزید اس میں یہ چیزیں
بیان کی گئی ہیں ۔
(1) …اس کی ابتداء میں قرآن پاک کے اوصاف
بیان کئے گئے،نیک اعمال کرنے والے مسلمانوں کوجنت کی بشارت دی گئی
اور آخرت کا انکار کرنے والوں کو آخرت میں
سب سے بڑے نقصان اور برے عذاب کی وعید
سنائی گئی۔
(2) …یہ پانچ واقعات بیان کئے گئے ہیں ۔ (1) حضرت موسیٰعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکا واقعہ۔(2)حضرت سلیمانعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَاماورچیونٹی کا واقعہ۔(3)حضرت
سلیمانعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَاماور ملکۂ بلقیس کا واقعہ۔(4) حضرت
صالح عَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَاماور ان کی
قوم کا واقعہ۔ (5) حضرت لوطعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَاماور ان کی قوم کا واقعہ۔
(3) …اللہتعالٰی کے وجود اور ا س کی وحدانیت پر دلائل بیان کئے گئے کہ اس نے زمین و آسمان
اور بحر وبَر کو پیدا کیا، زمین کے خزانوں سے فائدہ اٹھانے کا انسان کو اِلہام کیا،خشکی
اور تری کی اندھیریوں میں انسان کو راہ دکھائی اور اسے کثیر رزق عطا
کیا۔یہ بتایاگیا کہ قیامت کی ہَولناکیاں اچانک آ جائیں گی، نیز اللہتعالٰی کے علم کی وسعت اور دن اور رات کے آنے جانے سے اللہ تعالٰی کی وحدانِیّت پر اِستدلال کیا گیا۔
(4) … مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور حشر و نشر
کا انکار کرنے والے مشرکین کا رد کیا گیا۔
(5) …قیامت کی چند علامات بیان کی گئی جیسے دَآبَّۃُ
الْاَرْضْ کا نکلنا،پہاڑوں کا اُڑنا اور صُور میں پھونک ماری جانا وغیرہ۔
(6) …قیامت کے دن لوگوں کی دو اَقسام اور ان کی جزاء بیان کی گئیں۔
مناسبت
سورۂ شعراء کے ساتھ مناسبت:
سورۂ نمل کی اپنے سے ماقبل سورت’’شعراء ‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت
یہ ہے کہ ان دونوںسورتوںکی ابتداء میںقرآنِ پاک کا وصف بیان ہوا ہے۔ دوسری
مناسبت یہ ہے کہ سورۂ شعراء کی طرح سورۂ نمل میںبھی انبیاءِ کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکے
واقعات بیان ہوئے البتہ سورۂ نمل میںمزید حضرت سلیمان اور حضرت داؤدعَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکا
واقعہ بیان کیا گیا تو گویا کہ سورۂ نمل سورۂ شعراء کا تتمہ ہے۔تیسری
مناسبت یہ ہے کہ ان دونوںسورتوںمیںانبیاءِ کرامعَلَیْہِمُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے واقعات بیان کر کے حضور پُر نورصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو کفار کی طرف سے پہنچنے والی اذیتوںپر تسلی دی گئی ہے۔