سورۂ نازعات کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں توحید، نبوت اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے
جانے پر کلام کیا گیا ہے اور اس میں یہ
مضامین بیان ہوئے ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتداء میں مختلف خدمات پر مامور فرشتوں کی قسم ذکر کرکے بتایاگیا کہ قیامت کے دن کافروں
کو ضرور دوبارہ زندہ کیا جائے گا ۔
(2)…قیامت کے دن کی ہَولْناکی اور دہشت سے کفار کا جو
حال ہو گا وہ بیان کیا گیا۔
(3)…مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرنے میں
کفار کے اَقوال بیان کئے گئے اور ان
کفارکا رد کیا گیا۔
(4)…عبرت اور نصیحت کے لئے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور فرعون کا واقعہ بیان کیا گیا
کہ کس طرح اس نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے معرکہ آرائی کی اورا س کا انجام کیا ہوا۔
(5)…مُردوں کو
دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرنے والوں سے خطاب فرمایا گیا اور بعض محسوس دلائل بیان کر
کے اس چیز پر اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت کو ثابت کیا گیا ہے۔
(6)…یہ بتایا گیا کہ آخرت میں انسان کو اعمال نامے دیکھ کر اپنے تمام دُنْیَوی
اچھے برے اعمال یاد آ جائیں گے اور جس نے
سرکشی کی اور دنیا کی زندگی کو آخرت پر ترجیح دی تو ا س کا ٹھکانہ جہنم ہے اور جو
اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے حضور
کھڑے ہونے سے ڈرا اور ا س نے اپنے نفس کو خواہش کی پیروی کرنے سے روکا تو اس کا
ٹھکانہ جنت ہے۔
(7)…اس سورت کے آخر میں بتایاگیا کہ جو کافر قیامت قائم ہونے کے وقت کے
بارے میں پوچھ رہے ہیں انہیں وہ وقت بتانا نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی ذمہ
داری نہیں بلکہ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کی ذمہ
داری صرف اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانا ہے اور کافر جب اس قیامت
کودیکھیں گے تو اس کی ہَولْناکی اور دہشت
سے اپنی زندگانی کی مدت ہی بھول جائیں گے۔