banner image

Home ur Surah An Nisa ayat 120 Translation Tafsir

اَلنِّسَآء

An Nisa

HR Background

یَعِدُهُمْ وَ یُمَنِّیْهِمْؕ-وَ مَا یَعِدُهُمُ الشَّیْطٰنُ اِلَّا غُرُوْرًا(120)اُولٰٓىٕكَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ٘- وَ لَا یَجِدُوْنَ عَنْهَا مَحِیْصًا(121) وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَنُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-وَعْدَ اللّٰهِ حَقًّاؕ-وَ مَنْ اَصْدَقُ مِنَ اللّٰهِ قِیْلًا(122)

ترجمہ: کنزالایمان شیطان انہیں وعدے دیتا ہے اور آرزوئیں دلاتا ہے اور شیطان انہیں وعدے نہیں دیتا مگر فریب کے ۔ اُن کا ٹھکانا دوزخ ہے اوراس سے بچنے کی جگہ نہ پائیں گے ۔ اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کچھ دیر جاتی ہے کہ ہم انہیں باغوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں اللہ کا سچا وعدہ اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی۔ ترجمہ: کنزالعرفان شیطان انہیں وعدے دیتا ہے اور آرزوئیں دلاتا ہے اور شیطان انہیں صرف فریب کے وعدے دیتا ہے۔ ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور یہ اس سے بچنے کی جگہ نہ پائیں گے۔ اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کرے تو عنقریب ہم انہیں ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ، ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ، (یہ) اللہ کا سچا وعدہ ہے اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی ہے؟

تفسیر: ‎صراط الجنان

{یَعِدُهُمْ: شیطان انہیں وعدے دیتا ہے۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے شیطان کا طریقہ واردات بیان فرمایا کہ یہ لوگوں کو طرح طرح کی اُمیدیں دلاتا اور وسوسے ڈالتا ہے تاکہ انسان گمراہی میں پڑے جیسے مشرکوں کو ان کا شرک اچھا کر کے دکھاتا ہے، منافقوں کو ان کی منافقت پسند کرواتا ہے، گناہ کے کام کرنے والوں مثلاً فلمیں بنانے، گانے بجانے والوں کو ان کے کام کلچر، تہذیب، آزادی اور روشن خیالی جیسے ناموں سے مرغوب کرکے دکھاتا ہے، یونہی ریاکاری، شادی بیاہ کی غلط رسومات اورفضول خرچی کے کام لوگوں سے مقام و مرتبہ اور اسٹیٹس وغیرہ کے نام پر کرواتا ہے لیکن حقیقت ِ حال یہ ہے کہ شیطان انہیں دھوکہ دیتا ہے کیونکہ وہ جس چیز کے نفع اور فائدہ کی تَوَقُّع دلاتا ہے درحقیقت اس میں سخت ضَرَر اور نقصان ہوتا ہے۔

{اُولٰٓىٕكَ مَاْوٰىهُمْ جَهَنَّمُ:ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔} یعنی جو لوگ شیطان کو اپنا دوست بناتے اور اس کی باتوں پر عمل کرتے ہیں ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور یہ لوگ جہنم سے بچنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے بلکہ یہ جہنم میں ضرور داخل ہوں گے اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(خازن، النساء، تحت الآیۃ: ۱۲۱، ۱ / ۴۳۲)

{وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا:اور جو ایمان لائے۔} کفار کے بارے میں وعید بیان کرنے کے بعد یہاں ایمان والوں کے لئے جنت کے وعدہ کا بیان فرمایا گیا، چنانچہ ارشاد فرمایا کہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے تو عنقریب ہم انہیں ایسے باغوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے پانی، دودھ، شراب اور شہد کی نہریں بہتی ہیں ، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، یہ اللہ تعالیٰ کا سچا وعدہ ہے اور اللہ تعالیٰ سے زیادہ کسی کی بات سچی نہیں۔(خازن، النساء، تحت الآیۃ: ۱۲۲، ۱ / ۴۳۲-۴۳۳، روح البیان، النساء، تحت الآیۃ: ۱۲۲، ۲ / ۲۹۰، ملتقطاً)