Home ≫ ur ≫ Surah An Nisa ≫ ayat 131 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-وَ لَقَدْ وَصَّیْنَا الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَ اِیَّاكُمْ اَنِ اتَّقُوا اللّٰهَؕ-وَ اِنْ تَكْفُرُوْا فَاِنَّ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ غَنِیًّا حَمِیْدًا(131)وَ لِلّٰهِ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ مَا فِی الْاَرْضِؕ-وَ كَفٰى بِاللّٰهِ وَكِیْلًا(132)اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ اَیُّهَا النَّاسُ وَ یَاْتِ بِاٰخَرِیْنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى ذٰلِكَ قَدِیْرًا(133)
تفسیر: صراط الجنان
{اِنْ یَّشَاْ یُذْهِبْكُمْ اَیُّهَا النَّاسُ: اے لوگو! اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے۔}اللہ عَزَّوَجَلَّ کائنات سے غنی ہے۔ ساری کائنات اس کی عبادت کرنے لگے تو اس کی شان میں کوئی اضافہ نہیں ہوجاتا اور ساری دنیا اس کی نافرمان ہوجائے تو اس کی شان میں کوئی کمی نہیں آتی۔ وہ غنی، بے پرواہ ہے وہ چاہے تو تم سب کو فنا کردے اور دوسرے لوگوں کو لے آئے، تمہیں موت دے کر دوسری قوم کو یہاں آباد کردے جیسے فرعون کے ملک کادوسروں کومالک بنا دیا۔ اس کی شان بلند ہے اور وہ ہرشے پر قادر ہے۔ حضرت ابوذر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اے میرے بندو ! تم سب گمراہ ہو سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں لہٰذا مجھ سے ہدایت مانگو میں تمہیں ہدایت دوں گااور تم سب فقیر ہو سوائے اس کے جسے میں غنی کردوں لہٰذا مجھ سے مانگو ، میں تمہیں روزی دوں گااور تم سب مجرم ہو سوائے اس کے جسے میں سلامت رکھوں تو تم میں سے جو یہ جان لے کہ میں بخش دینے پر قادر ہوں پھر مجھ سے معافی مانگے تو میں اسے بخش دوں گا اور پرواہ بھی نہ کروں گا اور اگر تمہارے اگلے پچھلے ، زندہ مردے ، ترو خشک سب میرے بندوں میں سے سب سے نیک بندے کے دل پر ہوجائیں (یعنی سارے انسان اس نیک آدمی کی طرح ہو جائیں ) تو یہ ان کی نیکی میرے ملک میں مچھر کے پر برابر اضافہ نہ کرے گی اور اگر تمہارے اگلے پچھلے زندہ مردے ترو خشک میرے بندوں میں سے بدبخت ترین آدمی کے دل کے مطابق ہو جائیں تو ان کے یہ جرم میرے ملک سے مچھر کے پر برابر کم نہ کریں گے اور اگر تمہارے پچھلے زندہ مردے تر و خشک ایک میدان میں جمع ہوں اور پھر تم میں سے ہر شخص اپنی انتہائی تمنا وآرزو مجھ سے مانگے پھر میں ہر مانگنے والے کو دیدوں تو یہ میرے ملک کے مقابل ایسے ہی کم ہوگا جیسے تم میں سے کوئی دریا پر گزرے اوراس میں سوئی ڈبو ئے پھر اسے اٹھائے (یعنی کچھ بھی کم نہ ہوگا۔) یہ اس لیے ہے کہ میں عطا کرنے والا ہوں ، بہت دینے والا ہوں ، جو چاہتا ہوں کرتا ہوں میری عطا کیلئے صرف میرا فرما دینا کافی ہے اور میرے عذاب کیلئے صرف میرا فرما دینا ہی کافی ہے۔ میرا حکم کسی شئے کے متعلق یہ ہے کہ جب کچھ چاہتا ہوں تو صرف اتنا فرماتا ہوں ’’ہوجا ‘‘تووہ ہوجاتی ہے ۔(ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ، ۴۸-باب، ۴ / ۲۲۲، الحدیث: ۲۵۰۳)