banner image

Home ur Surah An Nisa ayat 149 Translation Tafsir

اَلنِّسَآء

An Nisa

HR Background

اِنْ تُبْدُوْا خَیْرًا اَوْ تُخْفُوْهُ اَوْ تَعْفُوْا عَنْ سُوْٓءٍ فَاِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا قَدِیْرًا(149)

ترجمہ: کنزالایمان اگر تم کوئی بھلائی علانیہ کرو یا چھپ کر یا کسی کی برائی سے درگزرو تو بیشک اللہ معاف کرنے والا قدرت والا ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان اگر تم کوئی بھلائی اعلانیہ کرو یا چھپ کر یا کسی کی برائی سے درگزر کرو تو بیشک اللہ معاف کرنے والا قدرت والا ہے۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِنْ تُبْدُوْا خَیْرًا: اگر تم کوئی بھلائی اعلانیہ کرو۔} ارشاد فرمایا کہ اگر تم کوئی نیک کام اِعلانیہ کرو یا چھپ کریا کسی کی برائی سے درگزر کر و تو یہ افضل ہے کیونکہ اللہ  تعالیٰ سزا دینے پر ہر طرح سے قادر ہونے کے باوجود اپنے بندوں کے گناہوں سے درگزر کرتا اور انہیں معاف فرماتا ہے لہٰذا تم بھی اپنے اوپر ظلم وستم کرنے والوں کو معاف کر دواور لوگوں کی غلطیوں سے درگزر کرو۔(تفسیر سمرقندی، النساء، تحت الآیۃ: ۱۴۹، ۱ / ۴۰۱، روح البیان، النساء، تحت الآیۃ: ۱۴۹، ۲ / ۳۱۲، ملتقطاً)

معاف کرنے کے فضائل:

            اس آیت سے معلوم ہوا کہ ظالم سے بدلہ لینا اگرچہ جائز ہے لیکن ظالم سے بدلہ لینے پر قادر ہونے کے باوجود اس کے ظلم پر صبر کرنا اور اسے معاف کر دینا بہتر اور اجر و ثواب کا باعث ہے ،اسی چیز کے بارے میں ایک اور مقام پر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

وَ اِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوْا بِمِثْلِ مَا عُوْقِبْتُمْ بِهٖؕ-وَ لَىٕنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَیْرٌ لِّلصّٰبِرِیْنَ(نحل: ۱۲۶)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اگر تم (کسی کو) سزا دینے لگو تو ایسی ہی سزا دو جیسی تمہیں تکلیف پہنچائی گئی ہو اور اگر تم صبر کرو تو بیشک صبر والوں کیلئے صبر سب سے بہتر ہے۔

            اور ارشاد فرمایا:

وَ لَمَنْ صَبَرَ وَ غَفَرَ اِنَّ ذٰلِكَ لَمِنْ عَزْمِ الْاُمُوْرِ(شورٰی:۴۳)

ترجمۂ کنزُالعِرفان:اور بیشک جس نے صبر کیااورمعاف کر دیا تو یہ ضرور ہمت والے کاموں میں سے ہے۔

            اور ارشاد فرمایا:

وَ جَزٰٓؤُا سَیِّئَةٍ سَیِّئَةٌ مِّثْلُهَاۚ-فَمَنْ عَفَا وَ اَصْلَحَ فَاَجْرُهٗ عَلَى اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ لَا یُحِبُّ الظّٰلِمِیْنَ(شورٰی:۴۰)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور برائی کا بدلہ اس کے برابر برائی ہے تو جس نے معاف کیا اور کام سنواراتو اس کا اجر اللہ (کے ذمہ کرم) پر ہے، بیشک وہ ظالموں کوپسند نہیں کرتا۔

            اور ارشاد فرمایا:

وَ لْیَعْفُوْا وَ لْیَصْفَحُوْاؕ-اَلَا تُحِبُّوْنَ اَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَكُمْؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ(نور:۲۲)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور انہیں چاہیے کہ معاف کردیں اور درگزر کریں ، کیا تم اس بات کو پسند نہیں کرتے کہ اللہ  تمہاری بخشش فرما دے اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’بے شک اللہ تعالیٰ درگزر فرمانے والا ہے اور درگزر کرنے کو پسند فرماتا ہے۔(مستدرک، کتاب الحدود، اول سارق قطعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ۵ / ۵۴۶، الحدیث: ۸۲۱۶)

حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عرض کی :اے میرے رب! عَزَّوَجَلَّ، تیرے بندوں میں سے کون تیری بارگاہ میں زیادہ عزت والا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ’’وہ بندہ جو بدلہ لینے پر قادر ہونے کے باوجود معاف کر دے۔(شعب الایمان، السابع والخمسون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی ترک الغضب۔۔۔ الخ، ۶ / ۳۱۹، الحدیث: ۸۳۲۷)

مخلوقِ خدا پر شفقت کے فضائل :

اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مخلوقِ خدا پر شفقت و رحم کرنا اللہ عَزَّوَجَل کو بہت محبوب ہے ۔ اَحادیث میں لوگوں پر شفقت و مہربانی اور رحم کرنے کے بہت فضائل بیان کئے گئے ہیں ، ترغیب کے لئے 4اَحادیث درجِ ذیل ہیں :

(1)…حضرت عبداللہ بن عمرو رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’رحم کرنے والوں پر رحمٰن رحم فرماتا ہے، تم زمین والوں پر رحم کرو آسمانوں کی بادشاہت کا مالک تم پر رحم کرے گا۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی رحمۃ المسلمین، ۳ / ۳۷۱، الحدیث: ۱۹۳۱)

(2)… حضرت عبداللہ بن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے،رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے ،نہ اس کی مدد چھوڑے اور جو شخص اپنے بھائی کی حاجت (پوری کرنے کی کوشش) میں ہو اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی حاجت پوری فرما دیتا ہے اور جو شخص مسلمان سے کسی ایک تکلیف کو دور کرے اللہ عَزَّوَجَلَّ قیامت کی تکالیف میں سے اس کی ایک تکلیف دور کرے گا اور جو شخص مسلمان کی پردہ پوشی کرے گا،اللہ عَزَّوَجَلَّ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی کرے گا۔ (بخاری، کتاب المظالم والغصب، باب لا یظلم المسلمُ المسلمَ ولا یسلمہ، ۲ / ۱۲۶، الحدیث: ۲۴۴۲)

(3)…حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے مروی ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹے پر رحم نہ کرے اورہمارے بڑے کی توقیر نہ کرے اوراچھی بات کا حکم نہ دے اور بری بات سے منع نہ کرے۔ (ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی رحمۃ الصبیان، ۳ / ۳۶۹، الحدیث: ۱۹۲۸)

(4)… حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسولِ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’تم میں اچھا وہ شخص ہے جس سے بھلائی کی امید ہو اور جس کے شر سے امن ہو اور تم میں برا وہ شخص ہے جس سے بھلائی کی امید نہ ہو اور جس کے شر سے امن نہ ہو۔(ترمذی، کتاب الفتن، ۷۶-باب، ۴ / ۱۱۶، الحدیث: ۲۲۷۰)