Home ≫ ur ≫ Surah An Nisa ≫ ayat 96 ≫ Translation ≫ Tafsir
دَرَجٰتٍ مِّنْهُ وَ مَغْفِرَةً وَّ رَحْمَةًؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(96)
تفسیر: صراط الجنان
{دَرَجٰتٍ مِّنْهُ: اس کی طرف سے بہت سے درجات۔} اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کا اجر بیان فرمایا کہ ان کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف سے جنت کے بہت سے درجات، ان کے گناہوں کی بخشش اور جنت کی نعمتیں ہے اور اللہ تعالیٰ جہاد کرنے والوں کو بخشنے والا اور ان پر مہربان ہے۔(تفسیر سمرقندی، النساء، تحت الآیۃ: ۹۶، ۱ / ۳۸۰)
جنت میں مجاہدین کے درجات اور مجاہدین کی بخشش:
احادیث میں مجاہدین کے جنتی درجات کے بارے میں تفصیل بیان کی گئی ہے ،چنانچہ اس سے متعلق 3احادیث درج ذیل ہیں :
(1)…حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، سیدُ المرسلین صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کے لئے جنت میں سو درجے مہیا فرمائے، ہر دو درجوں میں اتنا فاصلہ ہو گا جتنا آسمان و زمین کے درمیان ہے۔ (بخاری، کتاب الجہاد والسیر، باب درجات المجاہدین فی سبیل اللہ۔۔۔ الخ، ۲ / ۲۵۰، الحدیث: ۲۷۹۰)
(2)…حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اے ابو سعید! رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ، جو شخص اللہ تعالیٰ کے ربّ ہونے، اسلام کے دین ہونے اور محمد مصطفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے نبی ہونے پر راضی ہو گیا اس کے لئے جنت واجب ہو گئی۔ حضرت ابو سعید رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو یہ بات اچھی لگی تو عرض کرنے لگے :یا رسولَ اللہ!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،اس بات کو دوبارہ ارشاد فرمائیں۔آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے دوبارہ اسی طرح فرمایا، پھر ارشاد فرمایا ’’ایک بات اور بھی ہے جس کی وجہ سے بندے کے سو درجات بلند ہوتے ہیں اور ہر دو درجوں کے درمیان زمین و آسمان جتنا فاصلہ ہے ۔میں نے عرض کی : یا رسولَ اللہ!صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، وہ درجہ کس چیز سے ملتا ہے؟ ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے سے،اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے سے۔(مسلم، کتاب الامارۃ، باب بیان ما اعدّ اللہ تعالٰی للمجاہد فی الجنّۃ من الدرجات، ص۱۰۴۵، الحدیث: ۱۱۶(۱۸۸۴))
)3( …حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے، نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا :جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرے اور اس کا گھر سے نکلنا صرف اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنے اور اس کے دین کی تصدیق کی خاطر ہو تواللہ تعالیٰ اس کے لئے اس بات کا ضامن ہو جاتا ہے کہ)اگر وہ شہید ہو گیا تو( اس کو جنت میں داخل کرے گا یااجر اور غنیمت کے ساتھ ا س کو ا س کے مَسکَن میں واپس کر دے گا جہاں سے وہ روانہ ہو اتھا۔(مسلم، کتاب الامارۃ، باب فضل الجہاد والخروج فی سبیل اللہ، ص۱۰۴۲، الحدیث: ۱۰۴(۱۸۷۶))