banner image

Home ur Surah An Noor ayat 15 Translation Tafsir

اَلنُّوْر

An Noor

HR Background

اِذْ تَلَقَّوْنَهٗ بِاَلْسِنَتِكُمْ وَ تَقُوْلُوْنَ بِاَفْوَاهِكُمْ مَّا لَیْسَ لَكُمْ بِهٖ عِلْمٌ وَّ تَحْسَبُوْنَهٗ هَیِّنًا ﳓ وَّ هُوَ عِنْدَ اللّٰهِ عَظِیْمٌ(15)

ترجمہ: کنزالایمان جب تم ایسی بات اپنی زبانوں پر ایک دوسرے سے سن کر لاتے تھے اور اپنے منہ سے وہ نکالتے تھے جس کا تمہیں علم نہیں اور اسے سہل سمجھتے تھے اور وہ اللہ کے نزدیک بڑی بات ہے۔ ترجمہ: کنزالعرفان جب تم ایسی بات ایک دوسرے سے سن کر اپنی زبانوں پرلاتے تھے اور اپنے منہ سے وہ بات کہتے تھے جس کا تمہیں کوئی علم نہ تھا اور تم اسے معمولی سمجھتے تھے حالانکہ وہ اللہ کے نزدیک بہت بڑاتھا۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{اِذْ تَلَقَّوْنَهٗ بِاَلْسِنَتِكُمْ: جب تم اس کو ایک دوسرے سے سن کر اپنی زبانوں  پرلاتے تھے۔} ارشاد فرمایا کہ یہ بڑا عذاب اس وقت پہنچ جاتا جب تم اس بہتان کو ایک دوسرے سے سن کر اپنی زبانوں  پرلاتے تھے اور اپنے منہ سے وہ بات کہتے تھے جس کا تمہیں  کوئی علم نہ تھا اور تم اسے ہلکا سا معاملہ سمجھتے تھے اور خیال کرتے تھے کہ اس میں  بڑا گناہ نہیں حالانکہ وہ  اللہ تعالیٰ کے نزدیک جرمِ عظیم تھا۔( روح البیان، النور، تحت الآیۃ: ۱۵، ۶ / ۱۲۷، مدارک، النور، تحت الآیۃ: ۱۵، ص۷۷۳، ملتقطاً)

سب صحابہ ٔکرام رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْ عادل ہیں :

            اس سے معلوم ہوا کہ بعض صحابہ ٔکرام رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْ سے گناہ اور مَعصِیَّت صادِر ہوئی مگر وہ اس پر قائم نہ ہوئے بلکہ انہیں  توبہ کی توفیق ملی، لہٰذا یہ درست ہے کہ سارے صحابہ ٔکرام رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمْ عادل ہیں ۔  اللہ تعالیٰ نے ان کے بارے میں  فرمایا ہے:

’’وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰى‘‘(حدید:۱۰)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ان سب سے  اللہ نے سب سے اچھی چیز (جنت) کا وعدہ فرمالیا ہے۔

اور فرماتا ہے:

’’رَضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُؕ‘‘( توبہ:۱۰۰)

ترجمۂ کنزُالعِرفان: ان سب سے  اللہ راضی ہوا اور یہ  اللہ سے راضی ہیں ۔

             اور یہ بات ظاہر ہے کہ  اللہ تعالیٰ فاسق سے راضی نہیں  ہوتا اورنہ اس سے جنت کا وعدہ فرماتا ہے۔