Home ≫ ur ≫ Surah An Noor ≫ ayat 18 ≫ Translation ≫ Tafsir
وَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(18)
تفسیر: صراط الجنان
{وَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِ: اور اللہ تمہارے لیے آیتیں صاف بیان فرماتا ہے۔} علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ شرعی احکام اور اچھے آداب پر دلالت کرنے والی آیتیں صاف بیان فرماتا ہے تاکہ تم ان کے ذریعے نصیحت حاصل کرو اور ادب سیکھو اور اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوقات کے سب حالات کاعلم رکھنے والا اور اپنے تمام افعال و تدابیر میں حکمت والا ہے تو پھر اس بات کا سچا ہونا کیسے ممکن ہے جو اس عظیم ہستی کی حرمت کے بارے میں کہی گئی جسے اللہ تعالیٰ نے اپنی رسالت کے لئے منتخب فرمایا اور اسے ساری مخلوق کی طرف رسول بنا کر بھیجا تاکہ وہ حق کی طرف ان کی رہنمائی کریں اور انہیں (گناہ کی آلودگی سے) خوب پاکیزہ فرمادیں اورانہیں پاک کرکے خوب صاف ستھرا کردیں ۔( روح البیان، النور، تحت الآیۃ: ۱۸، ۶ / ۱۲۸)
بہتان تراشی کی مذمت:
یاد رہے کہ کسی شخص کے پوشیدہ عیب کو جس کا وہ دوسروں کے سامنے ظاہر ہونا پسند نہ کرتا ہو،اس کی برائی کرنے کے طور پر ذکر کرنا غیبت ہے اور اگر اس میں وہ بات ہی نہ ہو تو یہ غیبت نہیں بلکہ بہتان ہے اوربہتان تراشی غیبت سے زیادہ تکلیف دہ ہے کیونکہ یہ جھوٹ ہے، اس لئے یہ ہر ایک پر گراں گزرتی ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ بہتان تراشی کبیرہ گناہ ہے اور حدیث پاک میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، چنانچہ حضرت معاذ بن انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا’’ جو کسی مسلمان کو ذلیل کرنے کی غرض سے ا س پر الزام عائد کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم کے پُل پر اس وقت تک روکے گا جب تک وہ اپنی کہی ہوئی بات (کے گناہ) سے (اس شخص کو راضی کر کے یا اپنے گناہ کی مقدار عذاب پاکر) نہ نکل جائے۔( ابو داؤد، کتاب الادب، باب من ردّ عن مسلم غیبۃ، ۴ / ۳۵۴، الحدیث: ۴۸۸۳)
اور حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا ’’جس نے کسی شخص کے بارے میں کوئی ایسی بات ذکر کی جو اس میں نہیں تا کہ اس کے ذریعے اس کو عیب زدہ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں قید کر دے گا یہاں تک کہ وہ اس کے بارے میں اپنی کہی ہوئی بات ثابت کرے۔ (اس سے مراد یہ ہے کہ طویل عرصے تک وہ عذاب میں مبتلا رہے گا)۔( معجم الاوسط، باب المیم، من اسمہ: مقدام، ۶ / ۳۲۷، الحدیث: ۸۹۳۶)
لہٰذا ہر شخص کو چاہئے کہ وہ بہتان تراشی سے بچے اور جس نے کسی پربہتان لگایا ہے اسے توبہ کرنا اور معافی مانگنا ضروری ہے بلکہ جن کے سامنے بہتان باندھا ہے ان کے پاس جا کر یہ کہنا ضروری ہے کہ میں نے جھوٹ کہا تھا جو فلاں پر میں نے بہتان باندھا تھا۔
بہتان تراشی کرنے والوں کا رَد کرنا چاہئے:
آیت نمبر16میں جو فرمایا گیا کہ’’اور کیوں نہ ہوا کہ جب تم نے سنا تھا تو تم کہہ دیتے کہ ہمارے لئے جائز نہیں کہ یہ بات کہیں ‘‘اس سے معلوم ہواکہ جس کے سامنے کسی مسلمان پر کوئی بہتان باندھا جارہا ہو اور کسی مسلمان پر بہتان تراشی کر کے اسے ذلیل کیا جارہا ہو تو اسے چاہئے کہ خاموش نہ رہے بلکہ بہتان لگانے والوں کا رَد کرے اور انہیں اس سے منع کرے اور جس مسلمان پر بہتان لگایا جا رہاہے اس کی عزت کا دفاع کرے۔ افسوس! ہمارے معاشرے میں لوگوں کا حال یہ ہو چکاہے کہ وہ کسی کے بارے میں ایک دوسرے سے ہزاروں غلط اور بے سرو پا باتیں سنتے ہیں لیکن اکثر جگہ پر خاموش رہتے ہیں اور بہتان تراشی کرنے والوں کو منع کرتے ہیں نہ ان کا رد کرتے ہیں ۔ یہ طرزِ عمل اسلامی احکام کے برخلاف ہے اور ایک مسلمان کی یہ شان نہیں کہ وہ ایساطرزِ عمل اپنائے۔ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کو عقلِ سلیم اور ہدایت عطا فرمائے، اٰمین۔ ترغیب کے لئے یہاں ایک حدیث پاک ملاحظہ ہو،چنانچہ
حضرت جابر بن عبد اللہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جہاں کسی مسلمان مرد کی بے حرمتی اور بے عزتی کی جاتی ہو ایسی جگہ جس نے اُس کی مدد نہ کی (یعنی یہ خاموش سنتا رہا اور اُن کو منع نہ کیا) تو اللہ تعالیٰ وہاں اس کی مدد نہیں کرے گا جہاں اسے پسند ہو کہ اس کی مدد کی جائے اور جو شخص ایسے موقع پر کسی مسلمان مرد کی مدد کرے گا جہاں اُس کی بے حرمتی اوربے عزتی کی جارہی ہو،تو اللہ تعالیٰ ایسے موقع پراس کی مددفرمائے گا جہاں اسے محبوب ہے کہ مدد کی جائے۔‘‘( ابو داؤد، کتاب الادب، باب من ردّ عن مسلم غیبۃ، ۴ / ۳۵۵، الحدیث: ۴۸۸۴)