Home ≫ ur ≫ Surah An Noor ≫ ayat 17 ≫ Translation ≫ Tafsir
یَعِظُكُمُ اللّٰهُ اَنْ تَعُوْدُوْا لِمِثْلِهٖۤ اَبَدًا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ(17)
تفسیر: صراط الجنان
{یَعِظُكُمُ اللّٰهُ: اللہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے۔} امام فخر الدین رازی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’اس آیت کا معنی یہ ہے کہ سابقہ آیات میں مذکور کلام سے تمہیں معلوم ہو گیا کہ حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا پر تہمت لگانا کتنا بڑا گناہ ہے اور یہ بھی معلوم ہو گیاکہ اس جرم کی وجہ سے حد لگے گی، دنیا میں ذلت و رسوائی اور آخرت میں عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اس کے ذریعے نصیحت فرماتا ہے تاکہ تم اپنی زندگی میں ا س جیسے عمل کی طرف کبھی بھی نہ لوٹو۔امام رازی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ مزید فرماتے ہیں کہ ا س حکم میں وہ شخص تو داخل ہی ہے جو ایسی بات کہے اور وہ بھی داخل ہیں جو ایسی بات سنے اور اس کا رَد نہ کرے۔( تفسیرکبیر، النور، تحت الآیۃ: ۱۷، ۸ / ۳۴۴)
حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا پر تہمت لگانا خالص کفر ہے:
اس آیت سے معلوم ہوا کہ اب جو حضرت عائشہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا پر تہمت لگائے یا ان کی جناب میں تَرَدُّد میں رہے وہ مؤمن نہیں کافر ہے۔اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’اُمُّ المومنین صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا کا قذف (یعنی ان پر تہمت لگانا) کفرِ خالص ہے۔( فتاویٰ رضویہ، ۱۴ / ۲۴۵)