banner image

Home ur Surah An Noor ayat 36 Translation Tafsir

اَلنُّوْر

An Noor

HR Background

فِیْ بُیُوْتٍ اَذِنَ اللّٰهُ اَنْ تُرْفَعَ وَ یُذْكَرَ فِیْهَا اسْمُهٗۙ-یُسَبِّحُ لَهٗ فِیْهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْاٰصَالِ(36)

ترجمہ: کنزالایمان ان گھروں میں جنہیں بلند کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور ان میں اس کا نام لیا جاتا ہے، اللہ کی تسبیح کرتے ہیں ان میں صبح اور شام۔ ترجمہ: کنزالعرفان ان گھروں میں ہے جن کی تعظیم کرنے اوران میں اللہ کا نام ذکر کئے جانے کا اللہ نے حکم دیا ہے، ان میں صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کرتے ہیں ۔

تفسیر: ‎صراط الجنان

{فِیْ بُیُوْتٍ: گھروں  میں ۔} اس آیت کا تعلق اس سے پہلے والی آیت کے ساتھ ہے اور معنی یہ ہے کہ نورِ الٰہی کی مثال اس طاق کی طرح ہے جوان گھروں  میں  ہے جنہیں  بنانے، اُن کی تعظیم و تطہیر کرنے اوران میں   اللہ تعالیٰ کا نام ذکر کئے جانے کا  اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے۔ اُن گھروں  سے مسجدیں  مرادہیں ۔( خازن، النور، تحت الآیۃ: ۳۶، ۳ / ۳۵۵)

مسجدسے متعلق4احادیث:

            آیت کی مناسبت سے یہاں  مسجد بنانے کے حکم، مسجد بنانے کے فضائل اور انہیں  پاک صاف رکھنے سے متعلق 4احادیث ملاحظہ ہوں ،

(1)… حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُمَا نے فرمایا: مسجدیں  زمین میں   اللہ تعالیٰ کے گھر ہیں ، یہ آسمان والوں  کے لئے ایسے روشن ہوتی ہیں  جیسے زمین والوں  کے لئے آسمان کے ستارے روشن ہوتے ہیں ۔( معجم الکبیر، ومن مناقب عبد  اللہ بن عباس واخبارہ، ۱۰ / ۲۶۲، الحدیث: ۱۰۶۰۸)

(2)…حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہَا سے روایت ہے،حضورِ اقدس صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مَحلُّوں  میں  مسجدیں  تعمیر کرنے اور انہیں  پاک صاف رکھنے کا حکم دیا ہے۔( ابو داؤد، کتاب الصلاۃ، باب اتخاذ المساجد فی الدور، ۱ / ۱۹۷، الحدیث: ۴۵۵)

(3)…حضرت عمر فاروق رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پُر نور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو  اللہ تعالیٰ کے ذکر کے لئے مسجد بنائے  اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں  گھر بناتا ہے۔‘‘( ابن ماجہ، کتاب المساجد والجماعات، باب من بنی للّٰہ مسجداً، ۱ / ۴۰۷، الحدیث: ۷۳۵)

(4)… حضرت واثلہ بن اسقع رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے،نبی کریم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’اپنی مسجدوں کو بچوں ،پاگلوں ، (مسجد میں ) خرید و فروخت کرنے،شور کرنے، حد جاری کرنے اور تلواریں  ننگی کرنے سے محفوظ رکھو۔‘‘( ابن ماجہ، کتاب المساجد والجماعات، باب ما یکرہ فی المساجد، ۱ / ۴۱۵، الحدیث: ۷۵۰)

{یُسَبِّحُ لَهٗ:  اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہیں ۔} تسبیح سے مراد نمازیں  ہیں ،صبح کی تسبیح سے فجر اور شام سے ظہر، عصر، مغرب اور عشاء کی نمازیں  مراد ہیں ۔( مدارک، النور، تحت الآیۃ: ۳۶، ص۷۸۲)

صبح یا شام مسجد میں  جانے کی فضیلت:

             حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ  اللہ  تَعَالٰی  عَنْہُ سے روایت ہے،رسولِ کریم صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’جو صبح یا شام مسجد میں  گیا  اللہ تعالیٰ جنت میں  ا س کے لئے مہمانی کا اہتمام کرے گا جب بھی وہ صبح یا شام کو جائے۔‘‘( بخاری، کتاب الاذان، باب فضل من غدا الی المسجد وراح، ۱ / ۲۳۷، الحدیث: ۶۶۲)