Home ≫ ur ≫ Surah An Noor ≫ ayat 41 ≫ Translation ≫ Tafsir
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ یُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ وَ الطَّیْرُ صٰٓفّٰتٍؕ-كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَ تَسْبِیْحَهٗؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌۢ بِمَا یَفْعَلُوْنَ(41)
تفسیر: صراط الجنان
{اَلَمْ تَرَ: کیا تم نے نہ دیکھا۔} اس رکوع میں اللہ تعالیٰ نے اپنی وحدانیت اور قدرت پر دلائل بیان فرمائے اور ان کے بعد منافقین کا حال بیان فرمایا ہے۔اس آیت میں حضور سیِّدُ الْمرسلین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو یہ خبر دینے کے لئے خطاب فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں نور کے اعلیٰ مراتب پر فائض فرمایا ہے اور ان کے سامنے ملکوت و ملک کے انتہائی باریک اور مخفی ترین اسرار بیان فرمائے ہیں ،چنانچہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ کو مضبوط اور قوی مشاہدے، صریح وحی اورصحیح اِستدلال کے ذریعے اس چیز کا یقینی علم حاصل ہے کہ آسمانوں اور زمین میں موجود تمام مخلوق اور ان کے درمیان پرندے اپنے پَر پھیلائے ہوئے اللہ تعالیٰ کی ذات، صفات اور اَفعال میں ہر اس نَقْص و عیب سے پاکی بیان کر رہے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی شانِ جلیل کے لائق نہیں ۔ ان میں سے ہر ایک اپنی نماز اور اپنی تسبیح جانتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے نماز و تسبیح کا جسے جو طریقہ سکھایا اسی کے مطابق وہ عمل کرتاہے۔ (اگرچہ ہمیں وہ طریقہ دکھائی نہ دے یا سمجھ نہ آئے۔)( ابو سعود، النور، تحت الآیۃ: ۴۱، ۴ / ۹۸، تفسیر سمرقندی، النور، تحت الآیۃ: ۴۱، ۲ / ۴۴۳، ملتقطاً)