Home ≫ ur ≫ Surah An Noor ≫ ayat 58 ≫ Translation ≫ Tafsir
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِیَسْتَاْذِنْكُمُ الَّذِیْنَ مَلَكَتْ اَیْمَانُكُمْ وَ الَّذِیْنَ لَمْ یَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنْكُمْ ثَلٰثَ مَرّٰتٍؕ-مِنْ قَبْلِ صَلٰوةِ الْفَجْرِ وَ حِیْنَ تَضَعُوْنَ ثِیَابَكُمْ مِّنَ الظَّهِیْرَةِ وَ مِنْۢ بَعْدِ صَلٰوةِ الْعِشَآءِ۫ؕ-ثَلٰثُ عَوْرٰتٍ لَّكُمْؕ-لَیْسَ عَلَیْكُمْ وَ لَا عَلَیْهِمْ جُنَاحٌۢ بَعْدَهُنَّؕ-طَوّٰفُوْنَ عَلَیْكُمْ بَعْضُكُمْ عَلٰى بَعْضٍؕ-كَذٰلِكَ یُبَیِّنُ اللّٰهُ لَكُمُ الْاٰیٰتِؕ-وَ اللّٰهُ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(58)
تفسیر: صراط الجنان
{یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا: اے ایمان والو!۔} شانِ نزول:حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایک انصاری غلام مِدْلَج بن عمرو کو دوپہر کے وقت حضرت عمرفاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کو بلانے کے لئے بھیجا، وہ غلام اجازت لئے بغیر ویسے ہی حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے مکان میں چلا گیا اور اس وقت حضرت عمر فاروق رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ بے تکلف اپنے دولت سرائے میں تشریف فرما تھے۔ غلام کے اچانک چلے آنے سے آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے دِل میں خیال پیدا ہوا کہ کاش غلاموں کو اجازت لے کر مکانوں میں داخل ہونے کا حکم ہوتا۔ اس پر یہ آیۂ کریمہ نازل ہوئی۔اس آیت میں غلاموں ، باندیوں اور بلوغت کے قریب لڑکے، لڑکیوں کو تین اوقات میں گھر میں داخل ہونے سے پہلے اجازت لینے کا حکم دیا گیا۔ وہ تین اوقات یہ ہیں ۔
(1)…فجر کی نماز سے پہلے۔ کیونکہ یہ خواب گاہوں سے اُٹھنے اورشب خوابی کا لباس اُتار کر بیداری کے کپڑے پہننےکا وقت ہے۔
(2)… دوپہر کے وقت، جب لوگ قیلولہ کرنے کے لئے اپنے کپڑے اُتار کر رکھ دیتے اور تہ بند باندھ لیتے ہیں ۔
(3)… نماز عشاء کے بعد،کیونکہ یہ بیداری کی حالت میں پہنا ہوا لباس اُتارنے اورسوتے وقت کا لباس پہننے کاٹائم ہے۔
یہ تین اوقات ایسے ہیں کہ اِن میں خلوت و تنہائی ہوتی ہے، بدن چھپانے کا بہت اہتمام نہیں ہوتا، ممکن ہے کہ بدن کا کوئی حصہ ُکھل جائے جس کے ظاہر ہونے سے شرم آتی ہے، لہٰذا اِن اوقات میں غلام اور بچے بھی بے اجازت داخل نہ ہوں اور اُن کے علاوہ جو ان لوگ تمام اوقات میں اجازت حاصل کریں ، وہ کسی وقت بھی اجازت کے بغیر داخل نہ ہوں ۔ ان تین وقتوں کے سوا باقی اوقات میں غلام اور بچے بے اجازت داخل ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ کام اور خدمت کیلئے ایک دوسرے کے پاس بار بار آنے والے ہیں تو اُن پر ہر وقت اجازت طلب کرنا لازم ہونے میں حرج پیدا ہوگا اور شریعت میں حرج کو دُور کیا گیا ہے۔( خازن، النور، تحت الآیۃ: ۵۸، ۳ / ۳۶۱-۳۶۲، مدارک، النور، تحت الآیۃ: ۵۸، ص۷۸۹، ملتقطاً)
لڑکا اور لڑکی کب بالغ ہوتے ہیں ؟
یاد رہے کہ لڑکے اور لڑکی میں جب بلوغت کے آثارظاہر ہوں مثلاً لڑکے کو احتلام ہو اور لڑکی کوحیض آئے اس وقت سے وہ بالغ ہیں اور اگر بلوغت کے آثار ظاہر نہ ہوں تو پندرہ برس کی عمر پوری ہونے سے بالغ سمجھے جائیں گے۔( فتاویٰ رضویہ، ۱۲ / ۳۹۹، ملخصاً)